بھارت کا دوغلا پن: کسانوں کو مذاکرت کی دعوت، متنازعہ قوانین واپس لینے سے انکار

مودی سرکار کا اپنے شہریوں سے دوہرا معیار کھل کر سامنے آ گیا، بی جے پی حکومت تقریباً تین ہفتوں سے سراپا احتجاج کسانوں کو مذاکرات کی دعوت دے رہی ہے لیکن متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لینے سےبھی انکاری ہے۔

بھارت میں مودی سرکار کی پالیسیوں بالخصوص متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف کسانوں کے جاری احتجاج کو تین ہفتے مکمل ہونے کو ہیں، ایک لاکھ کے قریب کاشتکار دلی جانے کے لیے ہریانہ کی سرحد پر موجود ہیں، جب کہ مزید جتھوں کے پہنچنے کا سلسلہ جاری ہے۔

مشرقی پنجاب، ہریانہ ، اترپردیش، مدھیہ پردیش اور دیگر ریاستوں سے لاکھوں کسان دلی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ کسان رہنماؤں کا کہنا ہے ان کے پرامن کارکنوں کو رکاوٹیں کھڑی کرکے دلی آنے سے روکا جا رہا ہے۔

بھارتی جنتا پارٹی کی حکومت اور کسان تنظیموں کے درمیان مذاکرات کے پانچ دور ناکام اور ایک منسوخ ہو چکا ہے، مودی سرکار احتجاجی کسانوں کو بار بار مذاکرات کی دعوت دے رہی ہے لیکن متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لینے سےبھی انکاری ہے۔

Comments are closed.