سپین میں مسلمانوں کو سکولوں میں اسلامی تعلیمات تک رسائی، نقاب، اور تدفین میں مشکلات کا سامنا ہے، رپورٹ

اسلامک کمیونٹی آف سپین(UCIDE) اور اندلس آبزرویٹری نے سپین میں اسلاموفوبیا کی صورتحال کے مشاہدے کے بعد ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق سپین میں مسلم طلباء کو مذہب کی کلاس تک رسائی، مردوں کی تدفین، اور پردہ/ نقاب میں مشکلات کا سامناہے۔ اسکولوں میں کیتھولک طلباء کو مذہبی تعلیمات کے لئے جو سہولیات میسر ہیں وہ مسلمان طلباء کو حاصل نہیں ہیں۔

بہت سے اسکولوں میں اسلامی تعلیم کی سہولت ہی میسر نہیں ہے۔ رپورٹ کے مطابق کچھ سکولوں میں مذہبی تعلیم کی درخواستوں کے حوالے سے معلومات کو چھپایا جاتاہے۔ رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں پرائمری اور اسکینڈری سکولوں میں 144 اساتذہ کی خدمات حاصل کی گئیں۔ یہ بھرتیاں اندلوسیا، آراگون، کینری جزائر، سیوتا، اورمیلیا میں کئے گئے۔بائلیرک، کاستیالیون، کاستیا لامانچا، کاتالونیا، ویلنسیا، میڈرڈ، ایکتریمادورا، مرسیا لاریوخا میں کانٹریکٹ اساتذہ بھرتی کئے گئے۔

اسلامک کمیونٹی آف سپین(UCIDE) اور اندلس آبزرویٹری کے مطابق 3 لاکھ 74 ہزار 7 سو اناسی مسلم طلباء زیرتعلیم ہیں۔جو کہ کل تعداد کا 42 فیصد ہیں سپینش اور دوسری قومیتوں کی تعداد 58 فیصد ہے۔

اسلامک کمیونٹی آف سپین(UCIDE) اور اندلس آبزرویٹری کی رپورٹ کے مطابق مسلمانوں کو تدفین کا مسئلہ بھی درپیش ہے۔ اس حوالے سے متعلقہ میونسپل کارپوریشنوں کو آگاہ کیا جارہاہے۔مسلمانوں کو عبادتگاہوں کے کھولنے کے حوالے سے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ اگر مسلمان زمین کو خرید کر بھی نئی مسجد کھولنا چاہیں پھر بھی ان کے لئے آسانی نہیں۔ دوسری جانب مسلمان خواتین کو نقاب کے ساتھ پریشانی کا سامنا کرنا پڑتاہے۔

اسلامک کمیونٹی آف سپین(UCIDE) اور اندلس آبزرویٹری کی رپورٹ میں اخذ نتیجے کے مطابق ہسپانوی معاشرہ عام طور پر مسلمانوں کی سپین میں موجودگی کو قبول کرتاہے۔

Comments are closed.