یورپ کا دوہرا معیار۔۔۔ماسک نہ پہننے،برقعہ پہننے پر بھاری جرمانے کے متضاد قوانین

کورونا وباء نے یورپی ممالک کا مسلمانوں کے ساتھ متعصبانہ رویہ اور نقاب کے معاملے پر دوہرا معیار عیاں کر دیا۔ فرانس کے بعض شہروں میں چہرہ نہ ڈھانپنے پر135 یورو تک جرمانہ ہو سکتا ہے، دوسری جانب عوامی مقامات پر نقاب یا برقعہ پہننے پر150 یورو جرمانے کا قانون بھی بدستور نافذ العمل ہے ۔

2011 میں فرانس پہلا یورپی ملک تھا جس نے عوامی مقامات پر برقعہ یا نقاب پہننے پر پابندی عائد کی۔ ڈنمارک، آسٹریا، بیلجئیم ناروے سمیت دیگر ممالک نے تقلید کی اور پورا چہرہ ڈھانپنے پر مکمل یا جزوی پابندیاں عائد کردیں۔کورونا وباء نے جہاں بڑی عالمی طاقتوں کا غرور بھی خاک میں ملا دیا وہیں مسلمانوں کے خلاف رائج اس غیر منصفانہ قانون کے حوالے سوال اٹھنا شروع ہو گئے ہیں۔

یورپی خبر رساں ادارے یورو نیوز کی رپورٹ کے مطابق مذہبی تفریق اور صنفی امتیاز کے خاتمے کے لئے کام کرنے والی تنظیم ایکوئنٹ کی عہدیدار موآنہ جینیوے کا کہنا ہے کہ’’ مذہب یا عقیدے کی بنیاد پر نقاب پہننے یا صحت کے معاملات کی وجہ سے چہرے کو ڈھانپنے میں کیا فرق ہے؟ دونوں میں سے کون سی صورت قابل قبول ہے؟؟ یعنی ایک طرف تو ماسک پہننا لازم قرار دیا گیاہے نہ پہننے پر بھاری جرمانہ کیا جاتا ہے اور دوسری جانب نقاب سے چہرہ ڈھانپے پر بھی جرمانے کا قانون ابھی تک نافذ ہے ۔ ‘‘

2014 میں یورپی عدالت برائے انسانی حقوق نے فرانس کی جانب سے برقعے اور نقاب پر پابندی کے لیے عوامی تحفظ اورصنفی برابری کی دلیل کو مسترد کر دیا تھا، تاہم اسے فرانسیسی قانون’’ایک ساتھ رہنا‘‘ کے منافی قرار دینے کے باوجود اس پابندی کو برقرار رکھا گیا تھا۔ فرانس میں ’’ایک ساتھ رہنا‘‘ کے قانون کی خلاف ورزی کو بھائی چارے اور دوسروں کے ساتھ رابطے سے انکار سمجھا جاتا ہے۔

تین سال بعد بیلجیئم کی رہائشی دو مسلم خواتین نے برقعہ اور نقاب پر پابندی کو انسانی حقوق اور قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے یورپی عدالت برائے انسانی حقوق میں چیلنج کیا تاہم پہلے کی طرح اس بار بھی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بیلجیئم نے بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی نہیں کی اور حجاب پر پابندی ’’ایک ساتھ رہنا‘‘ کے قانون کے عین مطابق ہے۔

 اب کورونا وباء کے بعد بھی اگر نقاب ، برقعے یا حجاب کے استعمال پر پابندی برقرار رہتی ہے اور ساتھ ماسک پہننے کی تلقین بھی کی جاتی ہے تو یہ دوہرا معیار یورپی ممالک کا اصل چہرہ دنیا بھر میں عیاں کر دے گا۔ فرانس سمیت تمام کو اپنے اس کھلے تضاد کا جواب دینا ہوگا یاپھر مساوات کا راگ الاپنے سے گریز کرنا ہوگا۔۔

Comments are closed.