قومی ادارہ برائے شماریات کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اگر دوسرے ممالک سےہجرت کر کے آنے والے افراد کی تعداد اسی رفتار سے بڑھتی رہی تو آنے والے 50 سالوں میں سپین کی آبادی 54.6 ملین تک پہنچ جائے گی،
ادارہ شماریات کے مطابق اگلے 15 سالوں میں اسپین کی آبادی 5,137,447 ہو جائے گی، جو 2039 میں 53.7 ملین سے تجاوز کر جائے گی۔ 50 سال کے اندر 2074 میں آبادی 5.98 کے اضافے کے ساتھ 54.6 ملین تک پہنچ جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق پیدائش کے مقابلے میں اموات میں بتدریج اضافہ متوقع مدت کے دوران منفی قدرتی توازن کو جنم دے گا۔ یہ منفی نباتاتی توازن پروجیکشن مدت کے زیادہ تر سالوں میں مثبت ہجرت کے توازن سے تجاوز کر جائے گا، جو توازن کے لحاظ سے آبادی میں اضافے کا سبب بنے گا۔ سپین میں پیدا ہونے والی آبادی بتدریج کم ہو جائے گی اور کل کے موجودہ 81.9فیصد سے 50 سال کے اندر اندر61.0فیصد ہو جائے گی۔
ادارہ شماریات کے مطابق اسپین نے 2022 میں 1,258,894 امیگرینٹس کو رجسٹر کیا جبکہ 531,889 افراد نے ملک چھوڑ کر بیرون ملک رہائش اختیار کی۔ ہجرت کا توازن 727,005 افراد تھا، جو 10 سالوں میں سب سے زیادہ ہے۔
قومی ادارہ شماریات کے اندازے کے مطاطق سال 2024 میں پیدائش کی تعداد تھوڑا سا بڑھنا شروع ہو جائے گی اور 2042 تک بڑھتی رہے گی۔ 2024 اور 2038 کے درمیان تقریباً 5.5 ملین بچے پیدا ہوں گے، جو کہ گزشتہ 15 سال کے مقابلے میں 8.7 فیصد کم ہیں۔ 2058 سے بچوں کی پیدائش دوبارہ بڑھنا شروع ہو سکتی ہے،
پیدائش کے وقت متوقع عمر کے بارے میں2073 میں مردوں میں 86.0 سال اور خواتین میں 90.0 سال تک پہنچ جائے گی، فی الحال ہسپانوی آبادی کا 20.4% 65 سال یا اس سے زیادہ عمر کے افراد پر مشتمل ہے۔
Comments are closed.