سپین کے تارکین وطن سےامتیازی سلوک نامنظور، واپسی کیلئے کورونا ٹیسٹ شرط خاتمے کا مطالبہ

بارسلونا: سپین میں بسنے والے پاکستانیوں کیلئے وطن واپسی سے قبل کورونا کا آرٹی۔پی سی آر ٹیسٹ لازمی قرار دینے کے خلاف بارسلونا قونصل خانے کے باہر احتجاج کیا گیا، مظاہرین نے حکومت پاکستان کے اس اقدام کو سپین کے تارکین وطن کے ساتھ امتیازی سلوک قرار دیتے ہوئے فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔

سپین میں پاکستانی کمیونٹی کی خواتین کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے والی تنظیم خواتین ایسوسی ایشن آسے سوپ نے سپین کی پاکستانی کمیونٹی کے لئے وطن واپسی سے قبل کورونا ٹیسٹ لازم قرار دینے کے فیصلے کے خلاف قونصل خانہ بارسلونا کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔  مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر امتیازی سلوک کے خلاف نعرے درج تھے۔

واضح رہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے جاری نئی ایڈوائزری کے مطابق 40 کے قریب ممالک کے باشندوں بشمول پاکستانی تارکین وطن کو پاکستان آنے سے پہلے کورونا ٹیسٹ نہ کرانے کی چھوٹ دی گئی تاہم سپین سمیت بعض ہائی رسک ممالک سے پاکستان آنے والوں کیلئے کورونا کا آرٹی۔پی سی آر ٹیسٹ لازم قرار دیا گیا ہے۔

خواتین ایسوسی ایشن آسے سوپ کی سربراہ ڈاکٹر ہما جمشید نے نیوز ڈپلومیسی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان کو عوام کو سہولیات فراہم کرنی چاہیے۔ کورونا وباء کے باعث لوگ بیروزگار ہیں، مالی مشکلات کا شکار محنت کش طبقے کے افراد  اگر 180 یورو ٹیسٹ پر لگا دیں گے تو پاکستان کیا لے کر جائیں گے انہوں نے کہاکہ مزدور کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ احتجاج کے بعد بارسلونا میں قونصل جنرل عمران علی چوہدری سے ملاقات ہوئی ہے جبکہ اپنے تحفظات میڈرڈ میں سفیر پاکستان خیام اکبر تک بھی پہنچائیں گے، پاکستانی سفیر اور قونصل جنرل نے تارکین وطن کے ساتھ اس امتیازی سلوک اور ناانصافی کو اعلیٰ حکام کے ساتھ اٹھانے کی یقین دہانی کروائی ہے۔

تاہم ڈاکٹر ہما جمشیدنے خبردار کیا کہ حکومت پاکستان اور وزارت خارجہ سمیت دیگر متعلقہ اداروں نے سپین میں بسنے والے پاکستانیوں کی اس مشکل کو آسان نہ کیا تو ان کی تنظیم بارسلونا میں قونصل خانہ کے باہر دھرنا دے گی اور مطالبات کی منظوری تک وہاں سے موجود رہے گی۔

پاکستان تحریک انصاف کے رکن ہونے کی حیثیت سے ڈاکٹر ہما نے سپین میں مقیم پارٹی رہنماوں پر تنقید کرتے ہوئے کہاکہ انہیں ہم وطنوں کے مسائل سے زیادہ حکومتی شخصیات سے تعلقات عزیز ہیں جب ان سے تارکین وطن کے مسائل کی بات کریں تو ناراض ہوجاتے ہیں، بیرون ملک پاکستانی وطن کا سرمایہ ہیں حکومت وقت کی ذمہ داری ہے کہ ان کو سہولیات اور آسانی مہیا کرے۔

فیملی ایسوسی ایشن کی سربراہ نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کی خون پسینے کی کمائی کو ٹیسٹ کے نام ضائع کیا جا رہا ہے،اس سے بہتر ہوتا کہ حکومت پاکستان تارکین وطن پر 50 یورو صحت ٹیکس لگا دیتی عوام یہ سوچ کر تسلی کر لیتی کہ یہ رقم قومی بھلائی اور فلاحی کاموں پر تو خرچ ہوں گے لیکن سپین میں مہنگے کورونا ٹیسٹ کی شرط سراسر انصافی ہے۔

خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، نیوز ڈپلومیسی کا واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

Comments are closed.