ڈنمارک کی وزیر اعظم کسانوں اور تاجروں سے معافی مانگتے ہوئے رو پڑیں

رواں ماہ کے آغاز پرڈنمارک کی حکومت نے نیولوں کی افزائش کرنے والے کسانوں اور تاجروں کو انہیں جلد سے جلد مارنے کا حکم دیا تھا۔حکومت نے نیولوں کو مارنے کا حکم اس وقت دیا تھا جب بعض تحقیقات میں ثابت ہوا تھا کہ وہ ڈنمارک کے نیولوں میں کورونا وائرس منتقل ہوچکا ہے اور وہ نیولے وائرس کو تیزی سے انسانوں میں منتقل کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔

ڈنمارک کی حکومت نے نیولوں کی افزائش کرنے والے کسانوں اور تاجروں کو سختی سے تاکید کی تھی کہ انہیں جلد سے جلد ہلاک کرکے تلف کیا جائے۔حکومتی احکامات کے بعد وہاں کے کسانوں اور تاجروں نے صحت مند نیولوں کو بھی مار دیا تھا تاہم اب وہاں کی وزیر اعظم نے حکومت کے غلط احکامات پر معافی مانگ لی۔

اے ایف پی کے مطابق ڈنمارک کی وزیر اعظم میٹے فیڈرکسن نے نیولوں کی افزائش کرنے والے ایک فارم ہاؤس کے دورے کے دوران معافی مانگتے ہوئے رو پڑیں۔وزیر اعظم میٹے فیڈرکسن نے فارم ہاؤس کا دورہ کرنے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ حکومت کی جانب سے نیولوں کو مارنے کے احکامات درست نہیں تھے۔میڈیا سے بات کرنے کے دوران میٹے فیڈرکسن متعدد بار خاموش ہوگئیں اور انہوں نے اپنے آنسوں پونچھے۔

Comments are closed.