روس درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی عالمی تعیناتی دوبارہ شروع کر سکتا ہے،پیوٹن

رپورٹ: فرحان حمید قیصر

روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے جمعہ کے روز کہا کہ روس کو درمیانی اور کم فاصلے تک مار کرنے والے جوہری صلاحیت والے میزائلوں کی تیاری دوبارہ شروع کرنی چاہیے اور پھر غور کرنا چاہیے کہ امریکا یورپ اور ایشیا میں ایسے ہی میزائل لانے کے بعد انہیں کہاں تعینات کیا جائے۔میخائل گورباچوف اور رونالڈ ریگن نے 1987 میں درمیانی فاصلے تک مار کرنے والی نیوکلیئر فورسز ٹریٹی پر دستخط کیے، پہلی بار سپر پاورز نے اپنے جوہری ہتھیاروں کو کم کرنے اور جوہری ہتھیاروں کی ایک پوری قسم کو ختم کرنے پر اتفاق کیا۔
سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ماتحت ریاستہائے متحدہ امریکا نے 2019 میں یہ کہہ کر آئی این ایف معاہدے سے باضابطہ طور پر دستبرداری اختیار کر لی تھی کہ ماسکو معاہدے کی خلاف ورزی کر رہا ہے، ایک الزام جس کی کریملن نے بار بار تردید کی اور اسے مسترد کر دیا تھا۔اس کے بعد روس نے 500 کلومیٹر سے 5500 کلومیٹر تک مار کرنے والے زمینی بیلسٹک اور کروز میزائلوں کی تیاری پر پابندی لگا دی جو پہلے آئی این ایف معاہدے کے تحت ممنوع تھے۔پیوٹن نے کہا کہ روس نے ایسے میزائلوں کی تعیناتی نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن امریکا نے ان کی پیداوار دوبارہ شروع کر دی ہے، انہیں مشقوں کے لیے ڈنمارک لایا ہے اور فلپائن بھی لے جایا گیا ہے۔ڈنمارک کی وزارت دفاع نے ہفتے کے روز روسی صدر ولادیمیر پیوٹن کے ڈنمارک میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے دعوے کو مسترد کر دیا جب ماسکو نے دھمکی دی تھی کہ وہ درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کی تیاری دوبارہ شروع کر سکتا ہے۔ڈنمارک وزارت دفاع نے اپنی خبر رساں ایجنسی کو ایک بیان میں لکھا کہ ڈنمارک میں درمیانے فاصلے تک مار کرنے والے میزائل تعینات نہیں ہیں، مشقیں جاری ڈیٹرنس کا ایک اہم حصہ ہیں۔

پیوٹن نے جبکہ روس کے سرکاری ٹیلی ویژن پر روس کی سلامتی کونسل کو بتاتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس کا جواب دینے اور اس بارے میں فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے کہ ہمیں اس سمت میں آگے کیا کرنا ہے۔پیوٹن نے کہا کہ بظاہر ہمیں ان سٹرائیک سسٹمز کی تیاری شروع کرنے کی ضرورت ہے اور پھر اصل صورتحال کی بنیاد پراس بارے میں فیصلہ کریں کہ اگر ہماری حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ضروری ہو تو انہیں کہاں رکھنا ہے۔اب تک کی سب سے بڑی ایٹمی طاقتیں روس اور امریکا دونوں نے ہتھیاروں کے کنٹرول کے معاہدوں کے الجھنے پر افسوس کا اظہار کیا ہے جس میں سرد جنگ کے ہتھیاروں کی دوڑ کو کم کرنے اور ایٹمی جنگ کے خطرے کو کم کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ٹرمپ نے 2018 میں کہا تھا کہ وہ ائی این ایف معاہدے کو ختم کرنا چاہتے ہیں کیونکہ ان کے بقول روس کی برسوں کی خلاف ورزیوں اور چین کے درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کے بارے میں ان کے خدشات تھے۔

روسی صدر پیوٹن معائدے سے مطلق ماضی میں یہ کہہ چکے ہیں کہ امریکی انخلاء سے ہتھیاروں کی ایک نئی دوڑ شروع ہو جائے گی۔اپنی موقوف کی تجویز میں پیوٹن نے مشورہ دیا کہ روس اپنے بالٹک ساحلی علاقے کیلینن گراڈ میں میزائلوں کو تعینات نہ کرنے پر راضی ہو سکتا ہے۔ معاہدے سے نکلنے کے بعد سے امریکا نے اسی طرح کے پروفائل والے میزائلوں کا تجربہ کیا ہے۔پیوٹن نے اس ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ وہ روایتی میزائلوں کو امریکا اور اس کے یورپی اتحادیوں کے فاصلے پر نصب کر سکتے ہیں۔ اگر مغرب نے یوکرین کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے مغربی ہتھیاروں کے ساتھ روس پر حملہ کرنے کی اجازت دی۔جمعے کے روز اپنے بیان میں پیوٹن نے اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ میزائل کہاں تعینات کیے جا سکتے ہیں۔

Comments are closed.