سپین کے شہر بارسلونا میں بطور قونصل جنرل ماتحت خاتون اہلکار کو جنسی ہراساں کرنے کے الزام پر معزول ہونے والے سفارتکار مرزا سلمان بابر بیگ کے خلاف تحقیقات مکمل کر لی گئیں، اعلیٰ تحقیقاتی ٹیم نے سابق قونصل جنرل کو قصور وار ٹھہراتے ہوئے رپورٹ وزیراعظم کو بھجوا دی۔
ذرائع نے نیوز ڈپلومیسی کو بتایا ہے کہ جنسی ہراسانی کیس میں سابق قونصل جنرل بارسلونا مرزا سلمان بابر بیگ کے خلاف سول سرونٹس اعلیٰ اختیاراتی و تحقیقاتی کمیٹی کی تین رکنی ٹیم نے تحقیقات کیں، ٹیم میں چیئرمین نادرا، وزارت خارجہ اور ایف آئی اے سائبر کرائمز ونگ کے اعلیٰ عہدیدار شامل تھے، تحقیقاتی ٹیم نے متاثرہ لڑکی، بارسلونا قونصل خانے کے عملے کے بیانات اور معاملے کا مختلف پہلوؤں سے جائزہ لینے کے بعد مرزا سلمان بابر بیگ کو قصور وار ٹھہرایا ہے۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ تحقیقاتی ٹیم نے سابق قونصل جنرل اور معزول سفارتکار پر الزام ثابت ہونے کے بعد رپورٹ مزید کارروائی کے لئے وزیراعظم آفس کو بھجوا دی ہے، ملکی بدنامی کا باعث بننے والے سفارت کار کے مستقبل کا فیصلہ وزیراعظم کریں گے۔
واضح رہے کہ دسمبر 2021 میں مرزا سلمان بابر بیگ کی بارسلونا میں قونصل جنرل تعیناتی کے کچھ عرصے بعد ان کے ماتحت عملے میں شامل ایک خاتون اہلکار کی جانب سے سپین کی عدالت میں جنسی ہراسانی کی شکایت درج کرائی گئی، ہسپانوی عدالت نے درخواست کو قابل سماعت قرار دے کر سابق قونصل جنرل کو سمن جاری کیے، مرزا سلمان بیگ سپین کی کسی عدالت میں لبھی پیش نہیں ہوئے لیکن سابق قونصل جنرل نے اس موقع پر بھی اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے قونصلیٹ کے ہیلپ ڈیسک کے فنڈ سے مہنگے وکیل کی فیس ادا کی۔
سابق قونصل جنرل کے خلاف جنسی ہراسانی کے الزامات پر سپین میں پاکستانی سفیر شجاعت راٹھور ابتدائی انکوائری کر کے معاملہ وزارت خارجہ کو بھجوایا، جس کے بعد وزارت خارجہ کی جانب سے سینئر سفارتکاروں پر مشتمل دو رکنی ٹیم سپین بھجوائی گئی، جنہوں نے فریقین اور عملے کے بیانات قلمبند اور شواہد اکٹھے کیے، انکوائری ٹیم کی تحقیقات کی روشنی میں وزارت خارجہ نے مرزا سلمان بابر بیگ کو قونصل جنرل کے عہدے سے برطرف کرتے ہوئے ہیڈ کوارٹرز رپورٹ کرنے کی ہدایت کی تھی۔
Comments are closed.