بارسلونا۔کاتالونیا میں فلورسٹس گلڈ (Gremi de Floristes de Catalunya) کے صدر جوان گِین نے بدھ کے روز ایک پریس کانفرنس میں سانت جوردی 2025 کے موقع پر گزشتہ سال کی فروخت سے زیادہ گلاب بیچنے کی توقع ظاہر کی ہے، جو 7 ملین کا ہندسہ عبور کر سکتی ہے۔ اس سال گلابوں کی فروخت سے تقریباً 20 ملین یورو کی آمدنی متوقع ہے۔
کاتالونیا میں 23 اپریل کو سانت جوردی تہوارمنایا جاتا ہے، جو محبت، ادب اور ثقافت کا ایک منفرد تہوار ہے۔ اس دن روایتی طور پر لوگ اپنے پیاروں کو کتابیں اور گلاب تحفے میں دیتے ہیں۔
پریس کانفرنس میں گلڈ نے “روزا د آوتور” (Rosa d’Autor) پروجیکٹ کے تحت منتخب کردہ نئی تخلیقی گلابی ڈیزائن کو بھی متعارف کروایا، جسے پاؤلا جریکو (Paula Jericó) نے تخلیق کیا ہے۔ اس منفرد گلاب کے لیے ایک ملین خصوصی لیبل تیار کیے گئے ہیں، جو کاتالونیا بھر میں بھیجے جا رہے ہیں۔ گلڈ کا ہدف ہے کہ اس سال ایک ملین “روزا د آوتور” گلاب فروخت کیے جائیں۔
پھول ایسوسی ایشن کے مطابق اس سال کاتالونیا میں فروخت ہونے والے گلابوں میں سے 70% سے 80% ایکواڈور اور کولمبیا سے آئیں گے، جب کہ باقی نیدرلینڈز سے درآمد کیے جائیں گے۔
صدرجوان گِین نے بتایا کہ کاتالونیا بھر میں 2,200 سے زائد فروخت کے مقامات پیشہ ورانہ فلورسٹس کے لیے مخصوص ہوں گے، جب کہ بارسلونا میں 400 رجسٹرڈ فلورسٹس اپنی دکانوں کے باہر اسٹال لگانے کے مجاز ہوں گے۔ مجموعی طور پر بارسلونا میں 800 سے 900 فلورل اسٹالز کام کریں گے۔
تاہم گزشتہ سال 4,100 عارضی لائسنس جاری کیے گئے تھے تاکہ نجی افراد کو بھی گلاب فروخت کرنے کی اجازت دی جا سکے۔ تقریباً 2,000 غیر قانونی اسٹالز بھی قائم کیے گئے، جس پر گلڈ کے صدر نے تشویش کا اظہار کیا اور اس رجحان کو “مارکیٹ میں حد سے زیادہ مداخلت” قرار دیا۔
جوان گِین نے حکام سے درخواست کی کہ وہ ذمہ داری کے ساتھ اقدامات کریں اور مارکیٹ میں حد سے زیادہ اسٹالز قائم نہ ہونے دیں تاکہ پیشہ ورانہ فلورل بزنس کو نقصان نہ پہنچے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ فلورل بزنس سال بھر کام کرتا ہے اور اس کی اہمیت کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔
سینٹ جوردی کے دن کاتالونیا کی گلیاں کتابوں اور گلابوں کے اسٹالز سے بھر جاتی ہیں۔ لوگ اپنے پسندیدہ مصنفین سے ملاقات کرکے کتابوں پر دستخط لیتے ہیں، جب کہ عاشقانِ محبت اپنے پیاروں کو گلاب تحفے میں دیتے ہیں۔ اس موقع پر شہر میں رومانوی اور ثقافتی ماحول پیدا ہو جاتا ہے، جو سیاحوں اور مقامی باشندوں کے لیے ایک یادگار تجربہ ثابت ہوتا ہے۔
Comments are closed.