جنوبی کوریا نے کورونا وائرس کی خراب ہوتی صورتحال کے پیش نظر کرسمس اور نئے سال کے موقع پر نئی پابندیاں نافذ کر دیں جن کے مطابق وفاقی دارالحکومت سیؤل اور قریبی علاقوں میں چار سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی ہوگی۔
جنوبی کوریا کی وفاقی حکومت کو قومی سطح پر لاک ڈاؤن کی تجویز پر سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم وفاقی دارالحکومت، گیانگ گی صوبے اور انچن شہر کی انتظامیہ نے 23 دسمبر 2020 سے 3 جنوری 2021 تک غیرمتوقع طور پر عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی ہے۔
سیؤل کے قائم مقام میئر سیو جنگ ہائیپ کے مطابق عوامی اجتماعات بالخصوص مختلف خاندانوں اور دوستوں کے درمیان نجی محفلوں میں کمی اور سماجی دوری کے اصول کو اپنائے بغیر موجودہ بحرانی صورتحال پر قابو پانا ممکن نہیں۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی وباء کے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے یہ آخری موقع ہے۔
اجتماعات پر پابندی کا اطلاق اندرونی و بیرونی تقریبات، شادی اور آخری رسومات اور دعائیہ تقریبات پر ہوگا، اس سے پہلے زیادہ سے زیادہ 9 افراد کے اکٹھے جمع ہونے یا کسی تقریب میں شرکت کرنے کی اجازت تھی۔اس فیصلے کا اطلاق جنوبی کوریا کی مجموعی آبادی کے نصف حصے پر ہوگا۔
جنوبی کوریا کی حکومت نے کورنا کیسز میں اضافے کے پیش نظر نجی اسپتالوں کو 300 سے زائد بستروں کی گنجائش پیدا کرنے کی ہدایت کی ہے، جب کہ اس مقصد کے 45 لاکھ ڈالر کی رقم بھی مختص کی گئی ہے، واضح رہے کہ اتوار کو جنوبی کوریا میں 926 مزید افراد وباء کا شکار ہوئے جس کے بعد کورونا کیسز کی مجموعی تعداد 50 ہزار 591 تک پہنچ گئی ہے۔
Comments are closed.