خون گاڑھا ہونے یا بلڈ کلاٹس کے خدشے پر ہسپانوی محکمہ صحت نے برطانوی ویکسین آسترازینیکا کااستعمال معطل کرنے کا فیصلہ کیاہے اس سے قبل یورپی ممالک جرمنی، فرانس، اٹلی، آئرلینڈ اور نیدرلینڈز نے آکسفورڈ/ایسٹرازینیکا ویکسین کا استعمال عارضی طور پر روک دیا ہے۔یہ اقدام ناروے میں ویکسین کے استعمال کرنے والے افراد میں بلڈ کلاٹس کی رپورٹس پر کیا گیا۔
سپین حکومت نے ایسترازینیکا ویکسین 55 سال سے زائد عمر کے افراد کو نہ لگانے کا فیصلہ کیا تھا۔ یہ ویکسین 55 سال سے کم عمر افراد کو لگائی گئی جن میں سیکیورٹی فورسز، اساتذہ، محکمہ صحت کے افراد شامل ہیں۔
ایسٹرازینیکا ویکسین استعمال کرنے والے افراد میں بلڈ کلاٹس کی اولین رپورٹس آسٹریا میں سامنے آئی تھیں، جس سے تشویش کی لہر پیدا ہوئی اور کچھ یورپی ممالک نے اس کا استعمال تحقیقات کے اختتام تک روک دیا گیا۔شمالی اٹلی کے خطے Piedmont میں بھی ویکسین کا استعمال احتیاطی تدبیر کے طور پر 14 مارچ کو روک دیا گیا تھا اور وہاں اس کی خوراک لینے والے ایک ٹیچر کی موت کی وجہ کی تحقیقات کرانے کا اعلان کیا گیا۔
آئرلینڈ نے 13 مارچ کو ناروے میں ایک موت اور 3 افراد کے ہسپتال پہنچنے کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ویکسینیشن روکنے کا اعلان کیا۔ناروے نے اس حوالے سے بتایا تھا کہ ایسا 50 سال سے کم عمر افراد میں ہوا اور ان کیسز میں دماغ میں بلڈ کلاٹنگ ہوئی، جس کے نتیجے میں ایک فرد ہلاک ہوگیا۔ناروے کی میڈیسینز ایجنسی نے اپنے بیان میں کہا کہ 50 سال سے کم عمر 4 افراد کو یہ ویکسین استعمال کرائی گئی اور ان میں بلڈ پلیٹلیٹس کی تعداد کم ہوگئی
ڈنمارک کی جانب سے ویکسین کا استعمال روکنے پر کمپنی کے ایک ترجمان نے کہا تھا کہ ویکسین کے مضر اثرات کی تحقیقات کی جارہی ہے۔ترجمان نے کہا کہ مریضوں کا تحفظ کمپنی کی اولین ترجیح ہے، ریگولیٹرز کی جانب سے کسی بھی نئی دوا بشمول ایسٹرازینیکا ویکسین کی منظوری واضح افادیت اور تحفظ کو دیکھ کر دی جاتی ہے۔
Comments are closed.