میڈرڈ کے نواحی علاقے پارلا میں حال ہی میں تین ہائی اسکولوں نے اپنے داخلی قوانین میں تبدیلی کرتے ہوئے طلبہ کے لیے حجاب پہننے پر پابندی عائد کی ہے۔ اس اقدام کے خلاف طلبہ نے احتجاجی مظاہرے کیے ہیں، جن میں انہوں نے اس پابندی کو مذہبی آزادی پر حملہ اور “اسلاموفوبک” اور “نسل پرستانہ” قرار دیا ہے۔
اسکول انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ یہ فیصلہ تعلیمی اداروں کے سیکولر کردار کو مضبوط کرنے کے لیے کیا گیا ہے اور یہ کہ ان کے داخلی قوانین جمہوری طریقے سے منظور کیے گئے ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ نیکولس کوپرنیکو کی انتظامیہ نے وضاحت کی ہے کہ یہ ضابطہ گزشتہ دس سالوں سے نافذ العمل ہے اور اس دوران کسی نے اس پر باضابطہ شکایت نہیں کی۔
پارلا کے ان اسکولوں میں حجاب پر پابندی اور اس کے خلاف ہونے والے احتجاج نے مذہبی آزادی، سیکولرازم اور خواتین کے حقوق کے حوالے سے ایک اہم بحث کو جنم دیا ہے، جو ممکنہ طور پر مستقبل میں تعلیمی اداروں کی پالیسیوں اور سماجی رویوں پر اثرانداز ہو سکتی ہے۔
Comments are closed.