سیاستدانوں کی جاسوسی کا معاملہ، سپین عدالت نے اسرائیلی سافٹ وئیر کمپنی کےسربراہ کو گواہی کے لئے طلب کرلیا
سپین کی ہائی کورٹ نے اسرائیل کی سافٹ ویئر کمپنی NSO گروپ کے سی ای او کو ہسپانوی سیاست دانوں اور عہدیداروں کے موبائل فون کی ہیکنگ کے معاملے میں بطور گواہ گواہی دینے کے لیے طلب کرلیاہے۔ جج خوسے لوئس گواہ سے بیان قلمبند کرنے کے لئے اسرائیل کا سفر کریں گے۔
اپنی ویب سائٹ پرNSO گروپ کا کہنا ہے کہ ان کی کمپنی کا کام ٹیکنالوجی تیارکرناہے جوکہ حکومتی ایجنسیوں کو دہشت گردی اور جرائم کی روک تھام اور تحقیقات میں مدد کرتا ہے تاکہ دنیا بھر میں ہزاروں جانیں بچائی جا سکیں۔
عدالت نے اسپین کے ایوان صدر کے وزیر فیلکس بولانوس کو بھی جاسوسی کیس میں بطور گواہ گواہی دینے کے لیے طلب کیا ہے۔ہسپانوی حکومت کی ترجمان ازابیل روڈریگز نے کہا کہ بولانوس کو گواہی دینے کے لیے بلایا گیا ہے کیونکہ حکومت کی جانب سے ‘وہ وزیر تھے جنہوں نے کیس کو عدالت میں لےکر گئے تھے۔
گزشتہ ماہ، ہسپانوی حکومت نے اپنی انٹیلی جنس ایجنسی (CNI) کے ڈائریکٹر پاز ایسٹبن کو برطرف کر دیا، جس میں وزیر اعظم پیڈرو سانچیز وزیردفاع اور داخلہ کے کئی کاتالان کی آزادی کے حامی سیاست دانوں کے فون ہیک کئے CNI کے برطرف سربراہ ایسٹبن نے اس سے قبل ایک پارلیمانی کمیٹی کو بتایا تھا کہ کاتالان حکومت کے سربراہ پیرے آراگونیس سمیت 18 کاتالان حکام کی CNI نے عدالت کی اجازت کے ساتھ جاسوسی کی تھی۔
کینیڈین سائبر سیکیورٹی واچ ڈاگ سٹیزن لیب نے اپریل میں کہا تھا کہ 2017 میں آزادی کی ناکام تحریک کے بعد کاتالان کی آزادی کی تحریک سے منسلک 60 سے زیادہ لوگوں کے فون پیگاسس اسپائی ویئر کا استعمال کرتے ہوئے ٹیپ کیے گئے تھے۔اس مسئلے نے سانچیز کی اقلیتی حکومت اور کاتالان کی آزادی کی جماعت ERC کے درمیان بحرانی کیفیت کو جنم دیا۔ سانچیز حکومت کا پارلیمنٹ میں اتحاد قانون سازی کرنے اور 2023 کے آخر میں ہونے والے اگلے عام انتخابات تک اقتدار میں رہنے کے لیے ERC پر انحصار کرتا ہے۔
Comments are closed.