سپین کی سپریم کورٹ نے کاتالونیا صوبے کے صدر کیم تورا کو عہدے سے ہٹانے اور ڈیڑھ سال کیلئے عوامی عہدے کے لئے نااہلی کا فیصلہ جاری کردیا۔ جس کے بعد کاتالونیا میں احتجاجی تحریکیں اور مظاہرے شروع ہونے کا خدشہ ہے۔
ہسپانوی سپریم کورٹ کے پینل نے کیم تورا کی برطرفی اور ان کے عوامی عہدہ رکھنے پر پابندی سے متعلق ماتحت عدالت کے فیصلے کو برقرار رکھنے کا متفقہ حکمنامہ جاری کیا۔ سپریم کورٹ نے کیم تورا پر ڈیڑھ سال کی پابندی عائد کرتے ہوئے انہیں 30 ہزار یورو جرمانے کی سزا بھی سنائی۔
واضح رہے کہ کاتالونیا کے صدر کے خلاف الزام تھا کہ انہوں نے 2019 کے عام انتخابات کے دوران جیلوں میں قید کاتالونیا کے علیحدگی پسندوں سے یکجہتی اور ان کی حمایت میں لگے ربنز اتارنے سے انکار کیا تھا، جس پر ان کے خلاف حکومتی نافرمانی کا مقدمہ قائم کیا گیا۔
کاتالونیا کے رہنما کیم تورا نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ سپین سے کاتالونیا کی آزادی کے لئے رائے شماری ضروری ہونی چاہیے، اس کے ساتھ ساتھ علاقائی پولیس کے سابق سربراہ بھی علیحدگی پسندوں کی حمایت کے الزام میں ٹرائل کا سامنا کر رہے ہیں۔
بارسلونا کی ایک عدالت نے گزشتہ برس دسمبر میں کیم تورا کے اقدامات کو سول نافرمانی قرار دیتے ہوئے انہیں 18 ماہ کے لئے عوامی عہدے کیلئے نااہل قرار دیا تھا جس کے فوری بعد کیم تورا نے سپین کی سب سے بڑی عدالت یعنی سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔
ہسپانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے سامنے آنے والا فیصلہ کاتالونیا میں سیاسی لحاظ سے غیریقینی صورتحال پیدا ہو سکتی ہےجو کہ پہلے ہی کورونا کے باعث پیدا مشکل حالات کو مزید گھمبیر بنانے کا باعث بنے گی۔ جب کہ قانون کے مطابق کیم تورا کی نا اہلی اور برطرفی کے بعد کے نائب آئندہ الیکشن تک قائم مقام صدر بن جائیں گے۔
دوسری جانب کاتالونیا کے بااثر ثقافتی ادارے اومینیم کلچرل نے اپنے کارکنان کو سڑکوں پر نکلنے کی کال دے دی ہے جب کہ محکمہ پولیس نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے تناظر میں ممکنہ عوامی ردعمل اور احتجاجی مظاہروں سے نمٹنے کیلئے تیاریاں کر لی ہیں،کاتالونیا میں 2021 کے شروع میں نئی حکومت کیلئے رائے شماری کا امکان ہے۔
Comments are closed.