عالمی برادری میں ” بیلٹ اینڈ روڈ ” انیشیٹو کی نمایاں پزیرائی

بیجنگ (ما نیٹر نگ ڈیسک )ستمبر اور اکتوبر دو ہزار تیرہ میں چینی صدر مملکت شی جن پھنگ نے وسطی اور مشرقی ایشیائی ممالک کے دورے کے دوران” شاہراہ ریشم اقتصادی پٹی ” اور ” اکیسویں صدی میں سمندری شاہراہ ریشم ” کی مشترکہ تعمیر کی تجاویز پیش کیں جسے آج ” بیلٹ اینڈ روڈ ” کہتے ہیں ۔ ایک رپو رٹ کے مطا بق گزشتہ آٹھ برسوں میں “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر اعلیٰ معیار کی ترقیاتی سمت میں آگے بڑھ رہی ہے جس سے ٹھوس نتائج حاصل کیے گئے ہیں اور اسے وسیع پیمانے پر پزیرائی حاصل ہوئی ہے۔

 عوامی جمہوریہ چین کے قیام کی 72 ویں سالگرہ کے موقع پر کئی ممالک کے عوام نے چین کےلیے نیک تمناوں کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بی آر آئی ایک عالمی تعاون پلیٹ فارم کے طور پر معاشی عالمگیریت کے رجحان کے مطابق ہے اور تمام ممالک کے بہترین مفاد میں ہے ، “بیلٹ اینڈ روڈ “انیشیٹو نے عالمی تعاون میں نئی قوت ڈالی ہے۔

پاکستان میں سی پیک اتھارٹی کے چیئرمین خالد منصور نے کہا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری پاکستان کی معاشی بحالی کے لیے ایک انتہائی اہم منصوبہ ہے اور یہ چین کے ساتھ مشترکہ مفاد اور تعاون کا حامل منصوبہ بھی ہے ۔

 سی پیک کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل ہو چکا ہے۔ گوادر بندرگاہ کی ہی مثال لی جائے تو یہ منصوبہ مقامی لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنائے گا اور روزگار کے مواقع فراہم کرے گا۔ اب سی پیک کے دوسرے مرحلے میں مختلف منصوبوں کے ذریعے پاکستان کی معیشت کو فروغ ملے گا۔ اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کے جنوب ۔جنوب تعاون دفتر کے قائم مقام ڈائریکٹر عبدالطیف نے چین کو جنوب۔جنوب تعاون کے لیے ایک مثال اور انتہائِی مددگار قرار دیا۔ چین دوسرے ترقی پذیر ممالک کو نہ صرف ترقی کی راہ دکھاتا ہے بلکہ ساتھ ساتھ انہیں مدد بھی فراہم کرتا ہے ۔ ان کے خیال میں چین نے بین الاقوامی ترقیاتی تعاون کے لیے ٹھوس بنیاد فراہم کی ہے۔

Comments are closed.