بارسلونا میں میتوں کی وطن واپسی میں تاخیرکا سبب کمیونٹی کا ایک رکن ہے: پاکستان قونصل خانہ بارسلونا

بارسلونا میں واقع پاکستانی قونصل خانہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق قونصل خانہ پاکستان آتشزدگی کے واقعے میں ایک پاکستانی خاندان (نصر اقبال، ان کے دو بچوں اور انکی اہلیہ) کی موت سے واقف ہےاور شروع سے ہی مرحوم کے بھائی (زاہد) کے ساتھ ہر ممکن تعاون کر رہا ہے۔ قونصل خانہ کی جانب سے 2 دسمبر سے جسد خاکی کی وطن واپسی کی باقاعدہ کوشش ابھی تک جاری ہے۔ قونصل جنرل کے مشورے کے برعکس، قریبی رشتہ دار جناب زاہد نے کمیونٹی کے ایک فرد کے سمجھانے پر قونصلیٹ کو ترسیل کے عمل سے بے دخل کر دیا اور واپسی کے تمام حقوق کمیونٹی ممبر کے حوالے کر دیئے۔ اس نے 2 دسمبر کے بعد ایک انتہائ پیچیدہ ہفتے کے لیے قونصل خانے سے رابطہ بھی بند کر دیا، اور کاتالونیا کے محکمہ صحت کی جانب سے مئیتوں کی ترسیل کے لیے کمیونٹی ممبران کی درخواست مسترد کیے جانے کے بعد ہی دوبارہ کالز کا جواب دیا۔

پریس ریلیز کے مطابق بظاہر جناب زاہد اور کمیونٹی کے ممبر کے ذریعہ جس جنازہ گھر کے ساتھ معاملات طے پائے تھے ، وہ میئتوں کو ترسیل کے لئے تیار کرنے میں محکمہ صحت کی سخت ہدایات کی پابندی کرنے میں ناکام رہا۔اس عمل سے قونصل خانے کو بے دخل کرنے کے باوجود ہم محکمہ صحت کے تحفظات دور کرنے کے لئیے کوشاں رہے ، جو اب تک اپنی مقررہ ضروریات پر کوئی سمجھوتہ کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ابھی تک، قونصل جنرل کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں اور اس کا حل تلاش کرنے کے لیے محکمہ صحت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔لہٰذا، میئتوں کی وطن واپسی میں تاخیر کمیونٹی کے ایک رکن کے مشورے پر قریبی رشتہ داروں کی طرف سے قونصل خانے کو جان بوجھ کر بے دخل کرنے کا نتیجہ ہے۔

واضع رہے آتشزدگی کا واقعہ 30 نومبر کو بارسلوناکے علاقے تیتوان میں پیش آیا تھا۔ جاں بحق نصر اقبال کے بھائی کی جانب سے سوشل میڈیاپر ایک ویڈیو جاری کی گئی جس میں قونصل خانہ کو تنقید کا نشانہ بنایاگیاہے۔ جس کے نئے قونصل جنرل نے متعدد میڈیا پلیٹ فارمز پر انٹرویوز اور پریس ریلیز کے ذریعے قونصل خانہ کا موقف واضع کرنے کی کوشش کی ہے۔

Comments are closed.