یرغمالو ں کی رہائی کے لیے مذاکرات میں “کچھ پیش رفت” ہوئی ہے، نیتن یاہو

اسرائیل کے وزیرِ اعظم نے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ کے 14 ماہ سے زائد عرصے سے قید یرغمالو ں کی رہائی کے لیے مذاکرات میں “کچھ پیش رفت” ہوئی ہے۔

انہوں نے پارلیمنٹ میں قانون ساز ارکان سے یہ گفتگو، حماس کے اس بیان کے دو روز بعد کی جس میں فلسطینی عسکریت پسند تنظیم نے ایک غیر معمولی مشترکہ بیان میں کہا تھا کہ غزہ لڑائی میں جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ “پہلے سے زیادہ قریب” ہے۔

نیتن یاہو نے پارلیمنٹ میں کہا کہ “ہم جو کچھ بھی کر رہے ہیں اس کو ظاہر نہیں کیا جا سکتا۔ ہم انہیں (یرغمالوں کو) واپس لانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں۔”

یرغمالوں کے اہل خانہ کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا،” ہم آپ کے بارے میں سوچ رہے ہیں اور ہم آپ کے پیاروں کے بارے میں کوششوں سے دستبردار نہیں ہوں گے،وہ ہمارے پیارے بھی ہیں۔”

یرغمالوں کے خاندانوں نے نیتن یاہو حکومت کی مذاکراتی کوششوں کے اخلاص پر سوال اٹھائے ہیں۔

اس کے علاوہ ناقدین طویل عرصے سے نیتن یاہو پر جنگ بندی کے مذاکرات میں تعطل کا الزام لگاتے رہے ہیں۔

ناقدین کا الزام ہے کہ نیتن یاہو اپنے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں کو خوش کرنے کے لیے جنگ کو جزوی طور پر طول دے رہے ہیں۔

Comments are closed.