متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کیلئے معاہدہ طے

سرمایہ کاری، براہ راست پروازوں،سفارتخانوں کےقیام کیلئے معاہدے آئندہ چند ہفتوں میں کیے جانے کا امکان

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے کے حوالے سے معاہدہ طے پا گیا، اس بات کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر کیا گیا۔

برطانوی خبر رساں ادارے ’بی بی سی‘ کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو اور ابوظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد النہیان کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان تعلقات معمول پر لانے سے متعلق معاہدہ طے پا گیا ہے، تینوں رہنماؤں نے امید ظاہر کی ہے کہ ’یہ تاریخی پیش رفت مشرق وسطیٰ میں امن کے فروغ کا باعث بنے گی‘۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس معاہدے کے نتیجے میں اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطین کے بڑے حصے کو اپنے ساتھ منسلک کرنے کے منصوبے کو معطل کر دے گا، اس سے قبل اسرائیل کے خلیجی عرب ممالک کے ساتھ کسی قسم کے سفارتی تعلقات نہیں تھے تاہم ایران کے بڑھتے علاقائی اثرو رسوخ نے ان (اسرائیل اور عرب ممالک) میں غیر رسمی روابط کی راہ ہموار کی۔

متحدہ عرب امارات کے امریکہ میں سفیر یوسف العطیبہ کی جانب سے ایک بیان میں اسرائیل کے ساتھ معاہدے کو سفارت کاری اور خطے کی جیت قرار دیا گیا ہے، ان کا کہنا تھا کہ عرب۔اسرائیل تعلقات میں یہ اہم پیشرفت کشیدگی میں کمی اور مثبت تبدیلی کے لئے قوت پیدا کرے گی۔

کسی اسلامی ملک کے ساتھ اسرائیل کا یہ پہلا معاہدہ نہیں بلکہ اسرائیل کی1948 میں آزادی کے اعلان کے بعد سے اب تک یہ تیسرا معاہدہ ہے، اس سے قبل اسرائیل نے مصر کے ساتھ 1979 میں  جب کہ اردن کے ساتھ بھی ایسے ہی معاہدے پر 1994 دستخط کیے تھے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ آئندہ چند ہفتوں میں متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے وفود کے درمیان سیاحت، ٹیلی کمیونی کیشن، ٹیکنالوجی، توانائی، صحت، ثقافت، ماحولیات کے شعبوں میں سرمایہ کاری، براہ راست پروازوں اور ایک دوسرے کے ممالک میں سفارتخانوں کے قیام سے متعلق معاہدوں پر دستخط ہوں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو اور ابوظہبی کے ولی عہد شہزادہ محمد النہیان کے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ متحدہ عرب امارت اور اسرائیل امریکا کی جانب سے شروع کیے جانے والے ’’سٹریٹجک ایجنڈہ برائے مشرق وسطیٰ‘‘ میں بھی شامل ہوں گے۔

متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے لئے خطے میں مواقع اور درپیش خطرات ایک جیسے ہیں اس کے دونوں ممالک ساتھ ساتھ سفارتی روابط، اقتصادی تعلقات اور سلامتی کے ذریعے علاقائی استحکام کے فروغ کیلئے مشترکہ عزم رکھتے ہیں۔

Comments are closed.