سپین میں بیروزگاری انتہاء کو پہنچ گئی۔۔ 13 لاکھ 50 ہزارافراد ملازمتوں سے محروم

میڈرڈ: سپین میں بے روزگاری اپنی انتہائی حدوں کو پہنچ گئی، یورپی یونین کے رکن ممالک میں سپین بیروزگاری کے حوالے سے پہلے نمبر پر آ گیا، کورونا وبا کے آغاز سے اب تک 13 لاکھ 50 ہزار افراد ملازمتوں سے محروم ہو گئے۔

سپین کے قومی ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق عالمی وباء کورونا کے سپین میں آغاز سے اب تک مجموعی طور پر 1.35 ملین (13 لاکھ 50 ہزار) کے قریب ملازمتوں سے محروم ہو چکے ہیں، جن میں سے 10 لاکھ 74 ہزار افراد رواں برس کی دوسری ماہی یعنی اپریل سے جون کے دوران بیروزگار ہوئے۔

واضح رہے کہ سپین کی تاریخ میں 1976 کے بعد کسی سہ ماہی میں بیروزگار ہونے والوں کی یہ سب سے زیادہ تعداد ہے، ہسپانوی حکومت کی جانب سے پہلی مرتبہ 1976 میں بیروزگاری سے متعلق اعداد و شمار اکٹھے کئے گئے تھے۔

ماضی میں 2009 کی عالمی کساد بازاری اور معاشی تنزلی کے دوران 7 لاکھ 70 ہزار 899 افراد کو ملازمتوں سے ہاتھ دھونا پڑے تھے۔ چین سے شروع ہونے والی کورونا وباء کے عالمی اثرات کے باعث 2020کی پہلی سہ ماہی میں 2 لاکھ 85 ہزار افراد بے روزگار ہوئے۔

سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سپین میں مزید 10 لاکھ افراد کو ای آر ٹی ای سکیم کے تحت لمبی رخصت پر گھر بھیج دیا گیا یہ سکیم ستمبر 2020 میں ختم ہونی ہے تاہم اس میں توسیع کا امکان ہے۔

اعداد و شمار اکٹھے کرنے والے ادارے یورو سٹیٹ کے مطابق کورونا وباء کے باعث یورپی یونین میں سب سے زیادہ بیروزگاری سپین میں ہوئی، جہاں پر ملازمتوں سے نکالے جانے والوں کی شرح 15.6 فیصد تک پہنچ چکی ہے جب کہ یونان دوسرے نمبر ہے جہاں بیروزگاری کی شرح 15.5 فیصد ہے۔

Comments are closed.