کورونا وائرس نے دنیا بھر کی طرح سپین کی معیشت پر بھی گہرے اثرات مرتب کئے ہیں۔ لاک ڈاون، سیاحت میں کمی اور بیروزگاری کے باعث سپین میں مقیم چینی تاجروں نے اپنے سٹورز بند کرنے شروع کردئیے ہیں۔ کرایوں کے باعث سٹورز بند ہیں یا پھر خالی کردئیے گئے ہیں۔ چینی دوکانداروں کا موقف ہے کہ صحت سب سے پہلے ہے۔متعدد دوکانداروں نے واپس جانے کو بھی ترجیح دی ہے۔ ہسپانوی ادارہ شماریات کے مطابق سال 2020 میں چینی شہریوں کی آبادی 2 لاکھ 32 ہزار 8 سو 7 تھی جوکہ کم ہو کر 2 لاکھ 28 ہزار 5 سو 64پر آگئی ہے۔
کورونا وائرس کی پانچویں لہر کے دوران ماسک کی پابندی ختم کرنے کے فیصلے کو دوکانداروں کی جانب سے مثبت انداز سے نہیں دیکھاگیا۔ تجارتی ماہرین کا کہناہے کہ کورونا وائرس نے عام آدمی پر گہرے اثرات چھوڑے ہیں شہریوں نے شاپنگ کی عادات بدل ڈالی ہیں۔ وائرس کی لہر دوران آن لائن شاپنگ کے رحجان میں اضافے کے باعث اب آف لائن شاپنگ میں کمی ہورہی ہے۔
چائینیز بزنس ایسوسی ایشن کے نمائندے کا موقف ہے کہ متعدد تاجر جنھوں نے دوکانیں بند کردی ہیں وہ ابرجی، بریڈ اور آن لائن کی جانب رخ کریں گے مستقبل میں چینی تاجروں کے اسی سے ملتاجلتا کاروبار ہوں گے۔
ماہرین کا یہ بھی کہناہے کہ بہت سارے دوکاندراوں نے سرمائے کی کمی کے باعث کاروبار بند کئے ہیں جبکہ دوسری جانب بڑے کاروباری افراد نے صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اچھے علاقوں میں کاروبار کرنے شروع کئے ہیں۔ کاروباری حضرات کا کہناہے کہ معروف علاقوں میں کاروبارکا موقع شازونادر ہی میسر آتاہے کیونکہ سیٹل لوگ کبھی بھی دوکان یا سٹور نہیں چھوڑتے۔ تاہم کوروناوائرس کے باعث لوگ کاروبار چھوڑنے پر مجبور ہوئے
Comments are closed.