ڈبلیو ٹی او میں چین کی شمولیت کی 20 ویں سالگرہ کی مناسبت سے یادگاری فورم

جنیوا: ڈبلیو ٹی او میں چین کی شمولیت کی بیسویں سالگرہ کی مناسبت سے ایک یادگاری فورم جنیوا میں منعقد ہوا۔ فورم کا عنوان تھا “بیس برسوں میں  ڈبلیو ٹی او میں چین کی شمولیت اور کامیابیاں”۔ ڈبلیو ٹی او میں چین کے مستقل نمائندے لی چھینگ کانگ اور ڈبلیو ٹی او کی ڈائریکٹر جنرل نکوزی اوکونجو ایویلا سمیت متعدد اہم شخصیات نے اس فورم کی افتتاحی تقریب میں شرکت کی اور اس سے اہم خطاب بھی کیا۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں چین کے مستقل نمائندے لی چھینگ کانگ نے کہا کہ ڈبلیو ٹی او میں چین کی شمولیت سے نہ صرف چین کو بڑی اقتصادی اور سماجی کامیابیاں ملی ہیں بلکہ عالمی معیشت اور دنیا کے لوگوں کو بھی بہت فائدہ پہنچا ہے۔ اس وقت ڈبلیو ٹی او کو مشکلات کا سامنا ہے۔  اس صورت حال میں چین کثیر الجہتی تجارتی نظام کی مضبوطی سے حمایت جاری رکھے گا، ماہی گیری کے شعبے

میں سبسڈی  اور انسداد وبا کے حوالے سے ڈبلیو ٹی او سے تعاون کو فروغ دے گا۔
اپنے خطاب میں ڈبلیو ٹی او کی ڈائریکٹر جنرل نکوزی اوکونجو ایویلا نے کہا کہ گیارہ دسمبر 2001 کو چین باضابطہ طور پر ڈبلیو ٹی او کا 143واں رکن بنا ۔ یہ کثیرالجہتی تجارتی نظام کی تاریخ میں ایک کلیدی واقعہ ہے۔ چین کی شمولیت سےدنیا کی آبادی کا پانچواں حصہ مکمل طور پر کثیر الجہتی تجارتی نظام میں داخل ہو چکا ہے۔ ڈبلیو ٹی او کے دیگر اراکین کے لیے چین کی شرکت کا مطلب یہ ہے کہ وہ ممالک ایک تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معاشی قوت کے ساتھ باہمی مفادات  کی بنیاد پر تجارتی تعلقات قائم کرسکتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ چین ایک ایسی مثال بن گیا ہے جو یہ بتاتی ہے کہ  کس طرح عالمی تجارتی انضمام  ملک کی ترقی کو  فروغ دے سکتا ہے۔ چین کی ترقی سے بے شمار افراد غربت سے نکل چکے ہیں۔ ان میں نہ صرف چینی عوام شامل ہیں بلکہ ایسے ترقی پذیرممالک کے عوام بھی شامل ہیں جو چین کے ساتھ تجارتی تعاون کر رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے امید ظاہر کی  کہ چین مستقبل کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ڈبلیو ٹی او کے کثیر الجہتی تجارتی نظام کو دوبارہ متحرک کرنے میں تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا ۔

Comments are closed.