سنکیانگ کی حقیقی ترقی نے مغربی جھوٹ کو بے نقاب کر دیا

بیجنگ ( ما نیٹر نگ ڈیسک) آپ نے جو نان آرڈر کیے وہ پانچ دن کے بعد روس پہنچ جائیں گے۔”چند دن قبل چین کے سنکیانگ ویغور خوداختیار علاقے میں ایک تاجر موبائل کے ذریعے روسی صارفین سے رابطہ کر کے انہیں مطلوبہ آرڈر کی تفصیلات سے آگاہ کیا ۔ اسی دن پہلی مرتبہ خورگوس کی بندرگاہ سے یورپی مارکیٹ کے لیے دس لاکھ نان روانہ کیے گئے.

2015 میں چینی حکومت نے سنکیانگ کو واضح طور پر شاہراہ ریشم کی اقتصادی پٹی کاکلیدی علاقہ قرار دیا اور اب سنکیانگ دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ ممالک کے ساتھ تبادلوں و روابط کا اہم راستہ بننے کے ساتھ ساتھ چین کے مغرب کے لیے کھلے پن نیز جامع کھلے پن کی ترقی میں ایک اہم جزو ہے۔ اس وقت سنکیانگ کے دی بیلٹ اینڈ روڈ سے وابستہ پچاس سے زیادہ ممالک اور علاقوں سے تعاون جاری ہے۔کھلے پن کو فروغ دینے سے سنکیانگ کے عوام عملی طور پر مستفید ہو رہے ہیں۔

رواں سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں سنکیانگ کے جی ڈی پی میں سال بہ سال آٹھ اعشاریہ آٹھ فیصد کا اضافہ ہوا جب کہ شہریوں ،کسانوں یا گلہ بانوں کی آمدنی میں بالترتیب نو اور گیارہ اعشاریہ پانچ فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔

زمینی حقائق نےمغربی قوتوں کے من گھڑت جھوٹ کو یکسر بے نقاب کر دیا ہے۔لیکن مغربی ممالک میں صورتحال کیسی رہی ہے؟امریکہ کی مثال لی جائے تو وہاں روایتی مقامی باشندوں کے خلاف”نسلی امتیاز” اور “جبری مشقت “وسیع پیمانے پر موجود ہے۔ یہ بات بہت واضح ہے کہ کس نے انسانی حقوق کی حفاظت کی ہے اور کس نے ان کو پامال کیا ہے۔

Comments are closed.