تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے زیر اہتمام برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر سالیڈیریٹی کانفرنس

جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے زیر اہتمام برطانوی پارلیمنٹ میں کشمیر سالیڈیریٹی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ برطانیہ میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل مہمان خصوصی جب کہ ڈیبی ابراھم ایم پی و چیئرپرسن آل پارٹیز پارلیمنٹری گروپ برائے کشمیر (برطانیہ)  نے صدارت کے فرائض سر انجام دیئے۔ تیس سے زائد اراکین برطانوی پارلیمنٹ اور ان کے سٹاف نے اس کانفرنس میں شرکت کر کے کشمیریوں کے ساتھ اپنی عملی یکجہتی کا اظہار کیا۔ کانفرنس میں جن دیگر راہنماؤں نے شرکت کی ان میں سارہ اوون ایم پی وائس چیئرمین اے پی پی جی آن کشمیر، لارڈ واجد خان آف برنلے کنوینر لیبر فرینڈز آف کشمیر یو کے، خالد محمود ایم پی، محمد یاسین ایم پی، ریچل ہاپکنز ایم پی، جم میکہن ایم پی، اسٹیفن ٹم ایم پی، کلاڈیا ویب ایم پی، ایلیسن تھیولس ایم پی، ریبیکا۔ لانگ بیلی ایم پی، سیم ٹیری ایم پی، ایما رینالڈز سابق ایم پی، ڈاکٹر فیصل عزیز ڈپٹی ہائی کمشنر برائے پاکستان برطانیہ، آسیہ حسین چیئرپرسن جے کے ایس ڈی ایم آئی ویسٹ مڈلینڈز، کشمیری انسانی حقوق کی کارکن سعدیہ میر، شائستہ صافی، مزمل ایوب ٹھاکر، ریحانہ خان ایڈووکیٹ، شیخ رمزی احمد آف آکسفورڈ، لائق علی خان آف واٹفورڈ، چوہدری محمد عظیم، راجہ ہشام شریف چھتر سابق چیئرمین جے کے ایس ڈی ایم آئی یوتھ ونگ برطانیہ اور دیگر مختلف پارلیمنٹیرین ہائی کمیشن کے سٹاف ممبران اور میڈیا کے لوگوں نے شرکت کی۔

دنیا میں بھر میں یوم یکجہتی کشمیر کے حوالہ سے منعقد ہونے والی تقریبات میں یہ اپنی نوعیت کی انتہائی اہم اور پہلی تقریب ہے جو برطانوی پارلیمنٹ میں برطانوی پارلیمنٹ کے ممبران کی موجودگی میں منعقد کی گئی۔ اس کانفرنس کو منعقد کرنے اور کانفرنس کی کامیابی کے سلسلہ میں بھرپور لابی کرنے کا سہرا جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین ستارہ پاکستان کے سر جاتا ہے۔ برطانوی ممبران پارلیمنٹ، پاکستانی ہائی کمشنر اور انسانی حقوق کی تمام تنظیموں نے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ جہاں یکجہتی کا اظہار کیا وہیں حریت راہنماؤں محمد یاسین ملک، شبیر شاہ، آسیہ اندرابی اور دیگر حریت کانفرنس کی تمام مرکزی قیادت کی بھارتی جیلوں سے فوری طور پر رہائی کا پر زور مطالبہ کرتے ہوئے برطانوی حکومت، بین الا قوامی برادری، او آئی سی، اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھارت کی طرف سے مقبوضہ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو بند کروانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔ ریاست جموں و کشمیر کے عوام کے حق خود ارادیت اور ان کے حقوق کے حصول کے لئے برطانوی ممبران پارلیمنٹ اور ان کے حلقوں کے لوگ پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ ریاست جموں وکشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق رائے شماری کروائی جائے اور کشمیریوں کو ان کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کیا جائے۔ ان خیالا ت کا اظہار برطانوی پارلیمنٹ کے کمیٹی روم میں جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے زیر اہتمام منعقد ہونے والی کشمیر سالیڈیریٹی کانفرنس کے موقع پر کیا گیا۔ اس کانفرنس کی صدارت ڈیبی ابراھم ایم پی و چیئرپرسن آل پارٹیز پارلیمنٹری گروپ برائے کشمیر (برطانیہ) نے کی۔ برطانیہ میں تعینات پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل مہمان خصوصی تھے۔ تحریک کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین ستارہ پاکستان نے جہاں مہمانوں کو خوش آمدید کہا وہیں تمام ممبران برطانوی پارلیمنٹ، ان کے سٹاف، انسانی حقوق کی تنظیموں اور پاکستانی ہائی کمیشن کے تمام عہدیداران و اراکین کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے تمام عہدیداران دنیا بھر میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کے ساتھ کی جانے والی یکجہتی پر حکومت پاکستان، پاکستانی عوام، پاکستانی افواج اور ان تمام لوگوں کے شکر گزارہیں جو کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کر رہیں ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف مسئلہ کشمیر پوری دنیا میں اُجاگر ہو رہا ہے بلکہ مسئلہ کشمیرکی سنگینی سے بھی پوری دنیا واقفیت حاصل کر رہی ہے اور مسئلہ کشمیر کے جلد پرامن اور پائیدار حل کے لئے بھی کوششیں تیز کرنے میں مدد مل سکے گی۔ راجہ نجابت حسین نے کہا کہ جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کا یہ عزم ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی آزادی اور اس کے عوام کے حقوق کے لئے دنیا کے ہر ایوان میں جا رہے ہیں اور تحریکی عہدیداران دنیا کی ہر پارلیمنٹ، دنیا کے ہر دارالحکومت اور ان تمام با اثر اداروں اور افراد کے دروازوں پر دستک دیں گے جو مقبوضہ کشمیرکے عوام کو بھارتی تسلط سے آزادی دلوانے میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکتے ہیں۔

 

اس موقع پر پاکستانی ہائی کمشنر ڈاکٹر محمد فیصل نے کشمیری راہنما محمد یاسین ملک اور دیگر کشمیری قیادت کو بھارت کی جانب سے مسلسل جیلوں میں قید رکھنے پر تشویش کا اظہار کیا۔ ڈاکٹر محمد فیصل نے پاکستان کی جانب سے اپنی کمنٹمنٹ پوری کرنے کا بھرپور اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیری عوام کے حقوق کی بات کی ہے اور پاکستان کشمیریوں کی سیاسی، سماجی، اخلاقی و سفارتی امداد اس وقت تک جاری رکھے گاجب تک کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت مل نہیں جاتا۔ کشمیری عوام کو حقوق دلوانے میں پاکستان کی حکومت، پاکستان کے عوام اور پاکستانی سفارتی مشن دنیا بھر میں اپنا بھرپور عملی کردار ادا کرتے چلے آ رہے ہیں۔ ڈیبی ابراھم ایم پی و چیئرپرسن آل پارٹیز پارلیمنٹری گروپ برائے کشمیر (برطانیہ) نے کہا کہ وہ مسلسل اپنے گروپ کے ساتھ کشمیر کے حوالہ سے جہاں برطانوی پارلیمنٹ میں سوالات اٹھا رہی ہیں وہیں وہ ہر کشمیری دن پر تقریبات کا انعقاد کرنے میں لوگوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہتی ہیں۔ اولڈھم میں، برطانوی پارلیمنٹ میں اور خصوصا جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے ساتھ بھرپور تعاون کر رہی ہیں اور ان کا یہ تعاون اور کوششیں ریاست جموں وکشمیر کے تمام عوام کے حقو ق کے لئے ہیں۔ کشمیریوں کو نہ صرف آزادی ملنی چاہیے بلکہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق جو وعدے کئے گئے ہیں ان کو پورا کرنے کے لئے بھی وہ اپنی آواز بلند کرتی رہیں گی اور تحریک آزادی کشمیر کی اس جد و جہد کا حصہ بنی رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ جب تک میں برطانوی پارلیمنٹ میں موجود ہوں میں کشمیریوں کے حقوق کی لئے اس وقت تک آواز بلند کرتی رہوں گی جب تک کہ انہیں ان کا حق خود ارادیت مل نہیں جاتا۔ اس موقع پر دیگر ممبران پارلیمنٹ خصوصا ہاوس آف لارڈ ز کے ممبران لارڈ قربان حسین، لارڈ واجد خان اوربیرونس نیٹلی بینٹ نے کہا کہ وہ اپنے ایوان میں کشمیر کے حوالہ سے مسلسل آواز اٹھاتے رہے ہیں اور آئندہ بھی اس آواز کو اپنی اپنی پارٹی کے اندر، اپنے ایوان کے اندر اٹھاتے رہیں گے اور کشمیریوں کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتے رہیں گے۔ آل پارٹیز پارلیمنٹری گروپ برائے کشمیر (برطانیہ) کے سینئر وائس چیئرمین بیرسٹر عمران حسین ایم پی نے اس موقع پر اے  پی پی جی کے کردار،ڈیبی ابراھم کے کردار اور جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے بانی چیئرمین راجہ نجابت حسین ستارہ پاکستان کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت ممبران برطانوی پارلیمنٹ ہم سب لوگ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کے حصول اور کشمیریوں کے خلاف ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر اپنی آوازیں بلند کرتے ہیں لیکن ان سارے پروگراموں، کانفرنسوں، سیمینارز، اجلاسوں کو آرگنائز کرنے کا سہرا راجہ نجابت حسین ستارہ پاکستان اور ان کی پوری ٹیم کے سر جاتا ہے اور ہم توقع کرتے ہیں کہ برطانوی ممبران پارلیمنٹ، برطانوی حکومت اور عالمی ادارے بھارت کو اس بات پر مجبور کریں گے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقو ق کی خلاف ورزیاں بند کرے اور جو ڈریکونین لاز مقبوضہ کشمیر کے اندر بھارت نے نافذ کر رکھے ہیں انہیں فوری طور پر ختم کرے۔ اس موقع پر مقبوضہ کشمیر سے تعلق رکھنے والی محترمہ شائستہ صفی نے اپنے خطاب میں مقبوضہ کشمیر کے اندرونی حالات، مقبوضہ کشمیر کے عوام اور بیرون ممالک بسنے والے مقبوضہ کشمیر کے عوام کے جذبات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کو بھارت نے دنیا کی سب سے بڑی انسانی جیل بنا رکھا ہے جہاں ہر قسم کا غیر انسانی ظلم، جبر اور تشدد جاری ہے، مقبوضہ کشمیر کے عوام کو تمام اقسام کی بنیادی سہولیات سے مکمل طور پر بھارت نے محروم کر رکھا ہے اور بیرون ممالک بسنے والے کشمیری اپنے تمام رشتہ داروں سے مکمل طور پر رابطے کے بغیر زندگی بسر کر رہے ہیں۔ بھارت نے ہر قسم کا کمیونیکیشن کا نظام بند کر رکھا ہے، ہسپتالوں میں جانے پر پابندی عائد کر رکھی ہے، بھارت کے غیر منصفانہ، جابرانہ اور ظالمانہ قبضہ کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر کے عوام آج کی جدید ترین دنیا میں بھی پتھر کے دور والی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں نوجوانوں کا قتل عام کیا جا رہا ہے، عورتوں کی عصمت دری کی جا رہی ہے، بچوں کا اغوا کیا جا رہا ہے بوڑھوں کے ساتھ غیر انسانی سلوک روا رکھا جا رہا ہے۔ بھارتی حکومت اور بھارتی افواج دنیا کا ہر قسم کا ظلم مقبوضہ کشمیر کے عوام پر ڈھاء رہی ہیں۔ ہم جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل، برطانوی ممبران پارلیمنٹ کے مشکور ہیں کہ وہ کشمیریوں کے لئے آوازیں بلند کر رہے ہیں۔ ہم برطانوی حکومت، برطانوی پارلیمنٹ، انسانی حقوق کی بین الا قوامی تنظیموں، اقوام متحدہ، او آئی سی، یورپین یونین اور دیگر بین الا قوامی با اثر فورموں سے پر زور مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ جو انسانی حقوق کے علمبرادر بنے ہوئے ہیں وہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی جانب بھی اپنی توجہ مبذول کریں تا کہ مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم و تشدد، جبر، محرومیوں، محکومیوں کا ازالہ ہو سکے اور مقبوضہ کشمیر کے عوام کو بھارت کے ظلم و ستم سے بچایا جا سکے۔

بھارت نے گذشتہ 75 سال سے زائد عرصہ سے مقبوضہ کشمیر کے عوام کی زندگیاں جہنم بنا رکھی ہیں اور بھارت گذشتہ چالیس سے کشمیریوں کی نسل کشی کرتا چلا جا رہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں جغرافیائی تبدیلیاں کی جا رہی ہیں اور بھارت سے ہندووں کو لا کر مقبوضہ کشمیر میں آباد کیا جا رہا ہے جس سے ریاست کاتشخص مکمل طور پر پامال ہو چکا ہے اور ڈیموگرافی تبدیل کر کے ہندووں کی اکثریت کو مقبوضہ کشمیر میں آباد کرنے کے عمل کو روکنا عالمی برادری کی ذمہ داری ہے۔ اس موقع پر انسانی حقوق کی تنظیموں کے دیگر راہنماؤں نے بھی نہ صرف خطاب کیا بلکہ اس بات کا بھی اظہار کیا کہ وہ ریاست جموں وکشمیر کے عوام کے حق خود اردیت اور آزادی کے لئے اپنی طرف سے بھرپور کاوشیں کریں گے اور جہاں جہاں ممکن ہو گا وہاں کشمیری تنظیموں خصوصا جموں کشمیر تحریک حق خود ارادیت انٹرنیشنل کے ساتھ اپنا بھرپور تعاون جاری رکھیں گے۔

Comments are closed.