سری نگر: غیرقانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میدان کربلا بن گیا ہے، قابض بھارتی افواج نے مزید تین نوجوانوں کو شہید کر دیا، جس کے بعد تین روز میں ماورائے عدالت قتل کیے جانے والوں کی تعداد 10 تک پہنچ گئی ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق فوجیوں نے نوجوانوں کو ہفتے کے روز رات گئے سری نگر کے علاقے پانتھہ چوک میں محاصرے اور تلاشی کی ایک کارروائی کے دوران شہید کیا۔ قبل ازیں کئی نوجوانوں کے سفاکانہ قتل میں ملوث بھارتی پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ کا ایک اسسٹنٹ سب انسپکٹر بابورام اسی علاقے میں ایک حملے میں ہلاک ہو گیا تھا۔
فوجیوں نے جمعے کے روز ضلع شوپیاں میں چار جبکہ ہفتے کے روز ضلع پلوامہ میں تین نوجوان شہید کر دیے تھے۔حریت رہنماؤں شبیراحمد ڈار، یاسمین راجہ اور جموں وکشمیر ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے اپنے بیانات میں بھارتی فوجیوں کی طرف سے کشمیر میں قتل عام کی تازہ لہر کی مذمت کی۔
دریں اثنا آج یوم عاشورہ کے موقع پرروایتی جلوسوں کو روکنے کیلئے سری نگر سمیت پورے جموں وکشمیر میں سخت کرفیو اور پابندیاں نافذ رہیں۔ صحافیوں سمیت کرفیو پاسز رکھنے والے افراد کو بھی گھروں سے باہر آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ تاہم انجمن شرعی شیعیان کے زیر اہتمام وادی کے اطراف و اکناف میں امام بارگاہوں میں مجالس کا انعقاد کیا گیا۔
جہاں علماءنے حضرت امام حسینؓ کی شہادت کے فلسفے پر روشنی ڈالی اورمعرکہ کربلا کے مختلف پہلو بیان کیے۔ سینئر حریت رہنما غلام محمد خان سوپوری نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں بھارتی فورسز کی طرف سے محرم الحرام کے جلوسوں پر طاقت کے وحشیانہ استعمال کی مذمت کی۔
Comments are closed.