مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ریاستی دہشتگردی، مزید 3 کشمیری نوجوان شہید
قابض بھارتی فوج کی بربریت کے باعث ایک لاکھ سے زائد یتیم بچے شدید نفسیاتی صدمے میں مبتلا
سری نگر: مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائی کے دوران مزید تین کشمیری نوجوان شہید جب کہ مظلوم ایک مکان کو دھماکہ خیز مواد کے ذریعے تباہ کر دیا گیا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق قابض فوجیوں نے نوجوانوں کو شہر کے علاقے پزوال پورہ میں محاصرے اور تلاشی کی کارروائی کے دوران شہید کیا۔ فوجیوں نے آپریشن کے دوران ایک رہائشی مکان بھی تباہ کر دیا۔ قابض انتظامیہ نے سرینگر کے تمام علاقوں میں موبائل فون انٹرنیٹ سروسز معطل کردیں۔بھارتی فوجیوں نے بارہمولہ اور بڈگام اضلاع میں گھروں پر چھاپوں کے دوران ایک درجن سے زائد نوجوان گرفتار کر لیے۔
آ ج جب پوری دنیا میں یوم والد منایا جا رہا ہے مقبوضہ کشمیر میں ہزاروں بچوں کوبھارتی فوج کی زیرحراست اپنے والد لاپتہ ہوجانے یا بھارتی جیلوں میں غیرقانونی طورپر نظربند ہونے کی وجہ سے شدید نفسیاتی صدمے کا سامنا ہے۔ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کی وجہ سے مقبوضہ علاقے میں گزشتہ 31برس کے دوراران 1لاکھ7 ہزار 7سو 92 بچے یتیم اور 22ہزار9سو 15 خواتین بیوہ ہوچکی ہیں۔
دوسری جانب سید علی گیلانی کی سربراہی میںکل جماعتی حریت کانفرنس اور میر واعظ عمر فاروق کی سربراہی میں متحدہ مجلس علماءنے سرینگر میں اپنے بیانات میں مقبوضہ علاقے میں شراب خانے کھولنے کے بھارتی منصوبے کی شدید مذمت کی۔ ان کا کہنا ہے کہ کشمیری عوام شراب خانے کھولنا برداشت نہیں کریں گے اور اس اقدام کی سخت مزاحمت کریں گے۔
کل جماعتی حریت کانفرنس نے معاشرے کے تمام طبقات سے شراب کی فروخت کے خلاف مہم چلانے کی اپیل کی ہے۔ متحدہ مجلس علماءنے اس اقدام کو جموں و کشمیر کی مسلم شناخت اور اس کی مذہبی اقدار پر حملہ قرار دیا۔ مذموم بھارتی اقدام کی مذمت کرنے والے دیگر افراد میں مفتی اعظم کشمیر مفتی ناصرالاسلام ، مولوی بشیر احمد ، شبیر احمد ڈار ، فاروق احمد توحیدی ، عمر عادل ڈار ، جموں و کشمیر پیپلز لیگ کے ترجمان یاسر احمد اور تحریک وحدت اسلامی شامل ہیں۔
ایک کشمیری خاتون کھلاڑی نگہت بشیر نے سری نگر میں میڈیا انٹرویو میں کہا کہ مقبوضہ علاقے میں منشیات مافیا کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرنے کے بعد بھارتی فوج اسے اور اسکے اہلخانہ کو ہراساں کررہی ہے۔
Comments are closed.