نئی دہلی/ سری نگر: بھارت میں تعینات یورپی ممالک کے سفیروں نے مقبوضہ کشمیر کے دو روزہ دورے سے متعلق بھارت کی دعوت مسترد کردی۔ اور حکومتی سربراہی میں محدود نوعیت کے ماحول کے اندر مقبوضہ وادی کا دورے کرنے کے بجائے لوگوں سے ملاقات کی مکمل آزادی کا مطالبہ کیا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے محاصرے اور جبری پابندیوں کی وجہ سے زندگی 158 ویں روز بھی قید ہے، مختلف علاقوں میں خوراک کی قلت ہے، جب کہ شدید سرد موسم نے کرفیو زدہ کشمیری عوام کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔
خبررساں ادارے اے پی کے مطابق یورپی ممالک کے سفیروں نے بھارتی پیشکش مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ نئی دہلی کی سربراہی میں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے کے بجائے لوگوں سے ملاقات کی مکمل آزادی دی جائے۔
بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت 5 اگست 2019 کو ختم کردی گئی تھی جس کے بعد سے وادی میں کرفیو اور مواصلاحات کا نظام معطل ہےجس پر مودی سرکار کو اقوام متحدہ سمیت عالمی برادری کی سخت تنقید کا سامنا ہے۔ اس ضمن میں امریکا سمیت 15 ممالک کے سفرا جمعرات سے دو روز کے لیے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کر رہے ہیں۔
حکام نے بتایا کہ سفارتی عملہ سری نگر اور جموں کے دورے کے دوران سول سوسائٹی کے اراکین اور سرکاری عہدیداروں سے ملاقات کرے گا۔ تاہم ملاقات سے متعلق تفصیلات فوری طور پردستیاب نہیں لیکن توقع کی جارہی ہے کہ بھارت کی مختلف ایجنسیاں سفرا کو سیکیورٹی صورتحال پر بریفنگ دیں گے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بنگلہ دیش، ویتنام، ناروے، مالدیپ، جنوبی کوریا، مراکش اور نائیجیریا کی نمائندگی کرنے والے سفارتکار وفد کا حصہ ہوں گے۔ یورپی سفارت کاروں نے کہا کہ وہ مقبوضہ علاقے کا حکومتی سربراہی میں دورہ نہیں چاہتے ہیں اور بعد میں دورہ کریں گے اور ان لوگوں سے ملیں گے جن سے وہ ملنا چاہیں۔
سفارتی ذرائع کے حوالے سے دی ہندو نے انکشاف کیا کہ یورپی یونین کے سفارتکاروں نے نئی دہلی کی دعوت کو قبول نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور “لوگوں سے ملنے اور اہلکاروں یا حکام کی موجودگی کے بغیر لوگوں سے بات کرنے میں آزادی دینے کا مطالبہ کیا ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ بھارتی حکومت آئندہ کی تاریخوں میں یورپی سفیروں کے لیے الگ دورے کے اہتمام کا فیصلہ کیا۔
آسٹریلیا، افغانستان اور خلیجی ممالک کو بھی مقبوضہ وادی کے دورے کے لیے دعوت دی گئی تھی لیکن دیگر مصروفیات کی وجہ سے انہوں نے انکار کردیا۔رپورٹ میں سفارتکاروں کے حوالے سے بتایا گیا ‘بہت سے سفیر ابھی بھی موسم سرما کی تعطیلات پر ہیں اور تاحال دہلی واپس نہیں آئے ہیں بعض سفرا امریکا اور ایران کے تناؤ کے خاتمے کا انتظار کررہے ہیں۔
Comments are closed.