اسلام آباد: صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان نے کہا ے کہ وادی نیلم سمیت برفباری سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف آپریشنز کے ساتھ ساتھ متاثرین مالی معاوضہ فراہم کیا جائے جب کہ متوقع خطرات کی زد میں آنے والی آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لئے ہنگامی اقدامات کئے جانے چاہیے۔
آزاد جموں وکشمیر کے صدر سردار مسعود خان سے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے ملاقات کی، جس میں وادی نیلم میں حالیہ برف باری سے ہونے والے جانی و مالی نقصانات، میرپور کے زلزلہ متاثرین کی بحالی سمیت دیگر متعلقہ امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس موقع پر صدرآزادکشمیر سردار مسعود خان نے وادی نیلم کے گاؤں سیری سرگن اور سرگن بکوالی کے متاثرین کو ریلیف کی فراہمی، تمام متاثرہ خاندانوں کی فوری بحالی اور ان کے مکانات، قابل کاشت زمین اور تباہ ہونے والی فصلوں کے معاوضہ جات کی ادائیگی کی ضرورت پر زور دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وادی نیلم سمیت دیگر علاقوں کا سروے مکمل کر کے قدرتی آفات سے بچنے کی پیشگی تدابیراختیار کرنے، حفاظتی اقدامات کی تعلیم وآگاہی دینے کے ساتھ ساتھ متوقع خطرات کی زد میں آنے والی آبادیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لئے ہنگامی اقدامات کئے جانے چاہیے۔
صدر سردار مسعود خان نے تجویز پیش کی کہ این ڈی ایم اے اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور سے رابطہ کر کے انہیں آزادکشمیر کا دورہ کرنے کی دعوت دے۔ آزادکشمیر میں موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کا جائزہ لینے کے لئے ایک کانفرنس کا اہتمام کیا جائے جس میں آزادکشمیر اور وفاقی حکومت کی وزارت برائے موسمیاتی تبدیلیوں کے ذمہ داران کے علاوہ بین الاقوامی ماہرین کو مدعو کیا جائے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے کے لئے قابل عمل سفارشات تیار کی جاسکیں۔
آزادکشمیر میں موسمیاتی تبدیلیوں پر اظہار خیال کرتے ہوئے صدر آزادکشمیر نے کہا کہ وادی نیلم اور وادی لیپہ سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں جبکہ لیپہ، فارورڈ کہوٹہ،نوسیری، جورا، شاردا، کیل، لس ڈنہ، حاجی پیراور بھیڑی برفانی تودوں اور لینڈ سلائیڈ کے خطرات سے دوچار علاقے ہیں اسی طرح پونچھ، باغ، مظفرآباد، میرپور اور کوٹلی زلزلوں کے خطرات کی زد میں آنے والے علاقے ہیں جہاں انسانی اور مادی نقصانات سے بچنے یا نقصانات کو کم کرنے کے لئے پیشگی اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔
صدر آزادکشمیر نے کہا کہ جنگلات کی کمی اور 2005کے زلزلے کے بعد ریاست کا ماحولیاتی نظام کمزور اور نازک ہو چکا ہے جہاں پہاڑوں کی ڈھلوانوں پر آباد انسانی آبادیاں سیلاب، لینڈ سلائیڈز، زلزلہ اور برفانی تودوں کی زد میں ہیں اور ان علاقوں میں مواصلاتی نظام کی عدم موجودگی ان خطرات کو مزید بڑھا رہی ہے۔ سرگن بکوالی اور سیری میں بھاری جانی نقصان کے بعد عوام کا مطالبہ ہے کہ انہیں وہاں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ایک مفصل ا سٹڈی کی ضرورت ہے کہ پہاڑوں پر روزی اور روزگار کا انحصار کرنے والی ایسی آبادیوں کو کیسے دوسری جگہوں پر قابل عمل انداز میں آباد کیا جا سکتا ہے۔ صدر سردار مسعود خان نے این ڈی ایم اے کے چیئرمین جنرل افضل کی انتھک کوششوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی متحرک قیادت میں این ڈی ایم اے نے مختصر عرصے میں بہت ترقی کی اور امید کی جاتی ہے کہ آئندہ آنے والے عرصہ میں یہ ایک مضبوط قومی ادارہ بن جائے گا۔
چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے کہا کہ آزادکشمیر کی مخصوص صورتحال کے پیش نظر یہ نہایت ضروری ہے کہ خطرات کی زد میں آنے والے علاقوں میں نئی آبادیوں کی حوصلہ شکنی کی جائے اور تعمیراتی عمل میں بین الاقوامی تعمیراتی قوانین پر سختی سے عمل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ این ڈی ایم اے عالمی بنک اور ایشیائی ترقیاتی بنک کے تعاون سے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کا ایک پانچ سالہ منصوبہ شروع کرنے کا ارادہ رکھتا ہے جس پر معائدہ ہونے کے بعد جلد عملدرآمد کیا جائے گا۔
لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل نے بتایا کہ این ڈی ایم اے ایک پائیدار فنڈ قائم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہا ہے جس کے تحت کسی بھی قدرتی آفت کی صورت میں متاثرین کو ہنگامی امداد مہیا کی جائے گی تاکہ ترقیاتی فنڈز کی منتقلی سے حکومت کا اپنا سالانہ ترقیاتی پروگرام متاثر نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی تعلیم اور آگاہی عام کرنے کے لئے ڈیزاسٹر مینجمنٹ یونیورسٹی کا قیام بھی عمل میں لایا جائے گا۔ ملاقات میں این ڈی ایم اے کے اعلیٰ آفیسران، سیکرٹری صدارتی امور محمد ادریس عباسی اور سیکرٹری سیرا زاہد حسین عباسی نے بھی شرکت کی۔
Comments are closed.