سرینگر/اسلام آباد: مقبوضہ جموں و کشمیر میں مزید 13 افراد میں کورونا وائرس کی تصدیق کے بعد وہاں پر اس مہلک انفیکشن سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھ کر 33 تک پہنچ گئی ہے۔ جب کہ جبری پابندیوں میں مناسب طبی سہولیات نہ ملنے کے باعث اس وباء سے متاثرہ ایک اور کشمیری جاں بحق ہو گیا۔
قابض بھارتی فورسز اور کٹھ پتلی انتظامیہ نے مقبوضہ وادی میں لاک ڈاؤن کی پابندیاں مزید سخت کر دی گئی ہیں مقبوضہ کشمیر کے شمالی ضلع بارہ مولہ میں گمرگ سے تعلق رکھنے والے 62 سالہ شخص کی کورونا وائرس کے باعث ہلاکت کے بعد وادی میں اس وبا کی وجہ سے جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 2 ہوگئی ہے۔
بھارت کی قید میں موجود حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایک لاک ڈاؤن مقبوضہ کشمیر میں بھی کیا گیا ہے، جہاں بھارتی فوج لاک ڈاون میں کھڑکی پر کھڑے ہونے نہیں دے رہی، کشمیری کھانے لینے باہر نکلے تو انہیں گولیوں سے چھلنی کیا جاتا رہا۔
اپنے ویڈیو بیان میں مشعال حسین ملک کا مزید کہنا ہے کہ یہاں حکومت تمام میڈیکل سہولیات فراہم کر رہی ہے، مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کو ادویات تک نہیں فراہم کی جارہی۔ وادی میں قابض فوج کشمیریوں کا قتل عام کیا جا رہاہے۔
دوسری جانب پاکستان نے کورونا وائرس کے خطرات کے پیش نظر کشمیری قیدیوں کی رہائی اور مقبوضہ وکشمیر میں جبری پابندیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں مسلسل پابندیوں پر تشویش ہے۔ بھارت فوری طور پر مقبوضہ کشمیر سے پابندیوں کو ختم کرے اور میڈیکل اور دیگر ضروری سامان تک رسائی کی اجازت دے۔ بھارتی حکومت فوری طور پر بھارتی جیلوں سے تمام سیاسی قیدیوں کی رہائی کی اجازت دیں۔
Comments are closed.