سری نگر: انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھارت کے زیر تسلط مقبوضہ جموں وکشمیر کے علاقے شوپیاں میں تین مزدوروں کے ایک جعلی مقابلے میں قتل کے واقعے کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اویناش کمار نے رواں سال 18جولائی کو بھارتی فوجیوں کی طرف سے تین مزدوروں کے ماورائے عدالت قتل کی آزادانہ تحقیقات اور اس میں ملوث اہلکاروں کے خلاف سول انتظامیہ کی طرف سے قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ملٹری جسٹس سسٹم میں شفافیت اور غیر جانبداری کی کمی ہے، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کمیٹی جو شہری اور سیاسی حقوق کے بارے میں بین الاقوامی کنونشز پر عمل درآمد کی نگرانی کرتی ہے نے کہاہے کہ بھارتی فورسز کے ہاتھوںانسانی حقوق کی پامالیوں کے واقعات کی تحقیقات سول حکام کے ذریعے آزادانہ طورپر کی جانی چاہیے۔
ججز اور وکلا کی آزادی کے بارے میں اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے بھی یہ مطالبہ دوہرایا ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ نے بھی فوج کے نظام انصاف پر تنقید کرتے ہوئے کئی مواقع پر اصلاحات کی سفارش کی ہے۔ بھارت میں فوجی قانون کے ماہرین نے فوج کے نظام انصاف میں موجود نقائص کا اعتراف کیا ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اس سے قبل اپنے اہلکاروں کے خلاف انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کویکسر مسترد کرنے کے بھارتی فوجی حکام کے رحجان کو دستاویزی شکل دی ہے۔ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم نے بھارت کے زیرتسلط جموں وکشمیر کی صورتحال کے بارے میں اپنے تازہ ترین اپ ڈیٹ جاری کی ہے۔
تنظیم کے تجزیہ میں کہا گیاہے کہ مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کمیشن اور بچوں اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے کمیشن سمیت چھ دیگر کمیشن کو بند کردیا گیا ہے جس کی وجہ سے کشمیری عوام اپنی انسانی حقوق کی پامالیوں کی شکایت کے ازالے کیلئے اب کوئی فورم باقی نہیں بچا ہے۔
Comments are closed.