جماعت اسلامی مقبوضہ جموں و کشمیر،بھارتی عتاب کا شکار

مقبوضہ جموں وکشمیر میں تعینات بھارتی افواج اور اس کی بدنام زمانہ ایجنسیاں جدوجہد آزادی میں مصروف عمل کشمیری عوام کو ڈرانے اور دھمکانے کیلئے وسیع پیمانے پر کریک ڈاون ،خانہ تلاشیاں اورچھاپے مار رہی ہیں۔بدنام زمانہ بھارتی   خفیہ  ایجنسی ،این آئی اے نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے اطراف و اکناف میں جماعت اسلامی کے رہنماوں اورکارکنوں کے خلاف بڑے پیمانے پر خوفناک کریک ڈاون کا سلسلہ شروع کیا ہے۔نہ صرف جماعت اسلامی کیساتھ وابستہ افراد بلکہ جماعت کے زیر انتظام تعلیمی اداروں اور مدارس پر چھاپوں کا سلسلہ دراز کیا گیا ہے۔10فروری کو بدنام زمانہ بھارتی  نے بھارتی پیرا ملٹری اہلکاروں کے ہمراہ کولگام، سرینگر، بارہمولہ اور جموں اضلاع کے مختلف علاقوں میں جماعت اسلامی مقبوضہ جموں و کشمیر کے رہنماوں اور کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارے ہیں۔دستاویزات قبضے میں لی جا ر ہی ہیں۔ تعلیم، صحت اور پسماندہ افراد کی ا مداد کیلئے قائم اداروں سمیت جماعت اسلامی کی سماجی اور فلاحی سرگرمیوں سے وابستہ افراد کو گرفتار کیا جا رہاہے ۔ جماعت اسلامی مقبوضہ جموں و کشمیر کے خلاف کریک ڈاون سیاسی انتقام کی بدترین شکل ہے، جس کا مقصد کشمیری عوام کو سماجی، مذہبی اور سیاسی طور پر اپنے وطن کی خدمت کرنے کے جذبے کی سزا دینا ہے۔بدنام زمانہ بھارتی ایجنسیوں کی ان کارروائیوں اور مظالم سے کشمیری عوام کو ان کی جدوجہد آزادی سے روکا نہیں جاسکتا۔کریک ڈاون، چھاپے، من مانی گرفتاریاں اور املاک کی ضبطی کشمیری عوام کو آزادی کیلئے کی جانے والی جدوجہد سے نہیں روک سکتی۔فسطائی مودی مسئلہ کشمیر کے حل کے تمام پرامن ذرائع کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے۔کشمیری عوام اپنے حق خودارادیت کے حصول میں ہر قربانی دینے کیلئے تیار ہیں۔بھارت کو مقبوضہ جموںو کشمیرمیں بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزیوں کی سزا ملنی چاہیے۔عالمی برادری کشمیری عوام کو مودی حکومت کی جارحیت سے نجات دلانے کیلئے اب خواب غفلت سے بیدار ہو جائے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر بھارتی عتاب اور بربریت کا شکار ہے بلکہ بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر پر اس کے جابرانہ قبضے کے خاتمے کیلئے جماعت اسلامی کو واحد اور حقیقی خطرہ تصور اور تسلیم کرتا ہے۔اس سے قبل 1994 میں سابق بھارتی وزیر راجیش پائلٹ جو کہ اس وقت کشمیر آفیئرزکے انچارج بھی تھے،نے ایک انٹریو میں کہا تھا کہ جمو ں وکشمیر میں بقول اس کے شورش پر قابو پانے کیلئے جماعت اسلامی کا صفایا ناگزیر ہے،گوکہ جماعت اسلامی کا صفایا تو نہیں ہوسکا البتہ راجیش پائلٹ مذکورہ انٹریو کے کچھ ہی عرصے کے بعد ایک سڑک حادثے میں ہلاک ہوا ۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں 1989سے لیکر آج تک جماعت اسلامی کے ہزاروں رہنما اور کارکن شہید ،زخمی اور ان کے گھروں ،جائیداد واملاک تباہ اور سینکڑوں رہنماوں اور کارکنوں کو گرفتار کرکے بھارتی جیلوں اور عقوبت خانوں میں مقید کیا گیا۔

2014 میں بھارت میں مودی برسراقتدار آئے،تو نہ صرف بھارتی مسلمانوں کا بھارت میں زندہ رہنا مشکل بنادیا گیا بلکہ اہل کشمیر پر قیامت برپا کی گئی۔کشمیری نوجوانوں کو جعلی مقابلوں اور دوران حراست بڑے پیمانے پر قتل کیا گیا،تو وہیں جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر کو پابندیوں کی زد میں لایاگیا۔فروری 2019 میں جماعت اسلامی مقبوضہ جموں و کشمیر باضابطہ پابندی عائد کرکے پہلی فرصت میں جماعت اسلامی کے 400 سے زائد کارکنان اور رہنماوں کو گرفتار کرکے بھارتی عقوبت خانوں کی زینت بنایا گیا ،جن میں امیر جماعت اسلامی ڈاکٹر عبدالحمید فیاض بھی شامل ہیں ،جو صحت کے بہت سارے مسائل سے دوچار ہونے کے باوجود بدستور جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں۔جبکہ جماعت اسلامی مقبوضہ جموں و کشمیر کے زیر انتظام چلنے والے اسکولوں اور دیگر اثاثوں کو بھی سیل کردیا گیا۔ جماعت اسلامی کی ملکیت ،اثاثوں اور کارکنوں کی ، رہائش گاہوں کو بھی قبضے میں لیا گیااور یہ سلسلہ ہنوز جاری ہے۔جماعت اسلامی کے خلاف کریک ڈاون کیلئے بدنام زمانہ یواے پی اے  قانون کی سیکشن 42 کو بطور ہتھیار استعمال میں لایا گیا۔ جماعت اسلامی کے بینک اکاونٹس تک بھی منجمد کر دیے گئے ہیں۔

پورے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جماعت اسلامی کے تعلیمی نیٹ ورک چین فلاح عام ٹرسٹ کے تحت چلنے والے اسکولوں کو بھی سیل کردیا گیا جس کے نتیجے میں پہلی فرصت میں ایک لاکھ طلبہ متاثر ہوئے۔یوں مقبوضہ جموں وکشمیر میں نہ صرف تعلیمی بحران نے جنم لیا۔بلکہ لاکھوں کشمیری طلباکا مستقبل بھی تاریک بنادیا گیا۔ جماعت اسلامی کے تحت چلنے والے اسکولوں میں زیرتعلیم اکثر بچے غریب گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ ان کیلئے واحد ذریعہ تھا جہاں کم فیس میں وہ معیاری تعلیم حاصل کرتے تھے۔جبکہ ان اسکولوں میں 10 ہزار سے زائد افراد ملازمت کررہے تھے ،جس کے بعد وہ بے روزگا ہوگئے۔ جماعت اسلامی پر پابندی اصل میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے مذہبی طبقے پر باضابطہ حملہ ہے۔جماعت اسلامی مقبوضہ جموں و کشمیر پر بھارتی پابندیاں نریندر مودی کی فسطائی بھارتی حکومت کی جانب سے اہل کشمیر کیلئے کھلا اور واضح پیغام تھا کہ ان کی آزادی اظہار رائے کوئی معنی نہیں رکھتی ۔ان کے جذبات و احساسات کو بندوق کے بل پر کچلنا مودی اور اس کے حواریوں کا خواب ہی نہیں بلکہ ایک منصوبہ ہے،جس کے اظہار کیلئے مودی اور بی جے پی مکمل عمل پیرا ہے اور وقتا فوقتا اپنے سامراجی کارڈ استعمال کرتے ہیں۔ 1990 سے 94 اور 95تک جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کو و ہ قرض بھی چکانا پڑا جو اس پر واجب ہی نہیں تھا۔بدنام زمانہ کوکہ پرے اور اس کے دہشت گردوں نے جماعت اسلامی کے ساتھ وابستہ سینکڑوں اراکین،ہمدردوں اور کارکنوں کا نہ صرف قتل عام کیا بلکہ ان کے گھروں کے ساتھ ساتھ میوہ باغات تک کا ٹ ڈالے۔مورخ اس ظالمانہ اور سفاکانہ دور کو کبھی نہیں بھولے گا۔جماعت اسلامی کے کارکنوں کو اپنے گھروں سے بھی ہجرت کرنا پڑی۔یوں کہا جائے کہ جماعت اسلامی کے ساتھ وابستگی ایک دہکتا ہوا انگارا ہاتھ میں لینے کے مترادف تھا۔

جماعت اسلامی مقبوضہ جموں وکشمیر پہلی بار عتاب کا شکار نہیں ہوئی بلکہ اس سے پہلے بھی جماعت کو سخت ترین حالات کا سامنا کرنا پڑا۔ اسلام کے رجل عظیم جناب سعد الدین نے مشکل ترین اور صبر ازما حالات میں نہ صرف جماعت اسلامی کو تسبیح کے دانوں کی طرح متحد اور یکجا رکھا بلکہ صبر ازما حالات سے اپنے رفقا اور اکابرین کو روشناس کرایا۔بقول سعد الدین صاحب۔خدا کو خدا کون نہیں کہتا ہے لیکن ہم نے جب کہا ہے تو سزا پائی ہے ۔جماعت اسلامی فرشتوں کی کوئی جماعت نہیں ہے اور نہ ہی آج تک کسی نے یہ دعوی کیا ہے البتہ نہ جانے پوری دنیا میں جماعت اسلامی اور اس کے ساتھ نظریاتی و ذ ہنی ہم آہنگی رکھنے والی جماعتیں ہی کیوں زیر عتاب آتی ہیں؟مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کیلئے مسلح جدوجہد کی داغ بیل پڑی تو فلا ح عام سکولوں میں زیر تعلیم اور فارغ التحصیل طلبا کے علاوہ اساتذہ اس جدوجہد کا ہر اول دستہ بنے۔حزب المجاہدین کا انتخاب عمل میں لایا گیا تو قیادت کا قرعہ فال بھی جماعت اسلامی سے نکالا گیا۔شہادتوں کی برسات لگی ،ایک سے بڑھ کر ایک قربانی کا مجسمہ بنا۔حالات کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں بھی حزب المجاہدین پورے قد کاٹھ کے ساتھ دشمن کے سامنے کھڑی پنجہ آزمائی کررہی ہے اور سعدالدین صاحب کے شاگرد سید صلاح الدین احمد اس قافلہ سخت جان کو برہمن سامراج سے لڑانے میں دن رات ایک ہوئے ہیں۔جناب سید کے دو لخت جگر سید شاہد یوسف اور سید شکیل یوسف بدنام زمانہ تہاڑ جیل کی کال کوٹھریوں میں بند ہیں،ان کے مکان کو کئی برس قبل بارودی دھماکے میں تباہ کیا جاچکا ہے،ان کی جائیداد ضبط کی جاچکی ہے مگر جناب سید کے قدم نہ پہلے ڈھگمائے اور نہ ہی آج ان میں کوئی جنبش آرہی ہے۔2019 میں جماعت اسلامی پر عائد کی جانے والی پابندی میں بھارتی وزارت داخلہ کے بیان میں یہ الزامات بھی عائد کئے گئے کہ جماعت اسلامی دوسری تنظیموں کو افرادی قوت فراہم کرتی ہے جو لوگوں میں بھارت کے خلاف نفرت اور شدت پسندی کے جذبات کو بڑھکانے میں اہم کردار اد ا کرتی ہے۔جماعت اسلامی کے بارے میں جانکار حلقوں کا کہنا ہے کہ یہ مصر کی عظیم تحریک اخوان المسلمین سے متاثر ہے،جس کے سربراہوں سید قطب اور حسن النبا کو فوجی عامر جمال ناصر نے اپنے لیے بڑا خطرہ قرار دیکر سید قطب کو تختہ دار پر چڑھایا تو جناب حسن النبا کو ایک حملے میں شہید کروایا تھا۔

Indian occupied Kashmir news-News Diplomacy

اپنے قلم سے پوری دنیا میں انقلاب برپا کرنے والے سید ابولااعلی مودی کے لٹریچر میں نہ جانے ایسی کون سی قوت کارفرما ہے کہ اس کو پڑھنے والا نہ جانے کیوں کر تختہ دار کو چومنا اپنے لیے سعادت سمجھتا ہے۔خود جنا ب سید قادیانیت کو طشت ازبام کرنے کی پاداش میں سزائے موت اور ان کی جماعت پابندی کا مزا چکھ چکی ہے اورجس دن جناب سید نے پھانسی کے پھندے کو چھومنا تھا کہا جاتا ہے کہ اس رات وہ بڑے سکون اور آرام سے سورہے تھے ،جس پر جیل انتظامیہ ہکا بکا اور پریشان تھی۔اور جب انہیں جگایا گیا کہ آج اپ کی زندگی کا آخری دن ہے تو ان کا مشہور جملہ تھا،اگر موت لکھی ہو تو دنیا کی کوئی طاقت نہیں بچا سکتی اور موت نہ لکھی ہو تو یہ الٹے بھی لٹک جائیں یہ بال بھی بیکا نہیں کرسکتے۔پھر ایسا ہی ہوااور جناب سید کی سزائے موت کو منسوخ کیا گیا۔بھارت ہو یاکوئی ظالم اور جابر قوت،پابندیوں سے حق و صداقت کی آواز کو نہ پہلے ختم کیا جاسکا اور نہ ہی آئندہ اس کا کوئی امکان ہے۔کیونکہ حق والے قلیل تعداد میں ہونے کے باوجود ہمیشہ باطل پر غالب آگئے۔چاہیے وہ بدر کا میدان ہو جہاں 313 ایک ہزار سے زائد پر غالب آگئے اور یہ تو کل کی بات ہے کہ07اکتوبر 2023 میں مظلوم مگر جذبہ حریت سے سرشار اہل فلسطین کی جانب سے طوفان الاقصی کے نتیجے میں دہشت گرد اور انسانیت کے قاتل اسرائیل نے غزہ کو ملیا میٹ کرکے ایک جہنم میں تبدیل کیا ہے۔البتہ غزہ کے بے بس ،بے یارو مدد گار اور محکوم دنیا کو یہ پیغام دے ر ہے ہیں کہ حق والے قوت اور طاقت سے نہ پہلے ڈرے اور نہ ہی آئندہ اس کا کوئی امکان ہے۔یہی حق پرستوں کا فلسفہ ہے۔

Comments are closed.