بھارت کشمیرمیں ریفرنڈم کیوں نہیں کراتا؟نواب آف جوناگڑھ نے بھارت کوبےنقاب کردیا

نئی دہلی: نواب آف جونا گڑھ محمد جہانگیر خان نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویٰ کرنے والے بھارت کا مکروہ چہرہ بے نقاب کر دیا، ان کا کہنا ہے کہ بھارت دراصل منافقانہ، دوہرے معیار، اقلیتوں اور بنیادی حقوق کی پامالی کرنے والا ملک ہے۔

نواب آف جونا گڑھ نے اپنے ویڈیو بیان میں تقسیم ہند کے بعد کے حالات دُنیا کے سامنے پیش کیے ہیں اور کہا ہے کہ بھارت کے ایک ہی واقعے پر 2 متضاد چہرے سامنے آ گئے۔

انہوں نے کہا کہ 14 اگست 1947ء کو جب پاکستان معرض وجود میں آیا تو ریاست جونا گڑھ نے پاکستان کے ساتھ الحاق کا اعلان کیا، اس الحاق کے حوالے سے اس وقت کی اسٹیٹ کونسل جس میں مسلمانوں کے ساتھ ہندوؤں کی بھی نمائندگی تھی کو اعتماد میں لیا گیا۔

نواب آف جونا گڑھ محمد جہانگیر خان کا کہنا ہے کہ اس وقت ریاست کے عوام نے نواب سے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ الحاق پاکستان کا فیصلہ ہمارے اور ہمارے بچوں کے بہترین مفاد میں ہوگا۔ لیکن 27 اکتوبر1947ء مہاراجہ کی سازش پر نام نہاد الحاق کو بُنیاد بنا کر کشمیر پر فوج کشی کر کے قبضہ کر لیا۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے نواب آف جونا گڑھ نے کہا کہ اس کے صرف 13 دن بعد 9 نومبر1947ء کو بھارت نے اپنی فوجیں بھیج کر جونا گڑھ پر بھی قبضہ کر لیا جو کہ الحاق پاکستان کی خلاف ورزی تھی۔ ریاست جونا گڑھ کا پاکستان سے الحاق، جونا گڑھ سٹیٹ کونسل کی منظوری سے ہو ا تھا۔ بھارت نے اس قانونی الحاق کو بندوقوں کی طاقت سے روند ڈالا۔

انہوں نے کہا کہ بھارت نے نہ صرف الحاق کو روندا بلکہ بندوقوں کے سائے میں نام نہاد ریفرنڈم بھی کروا ڈالا۔ لیکن بھارتی فوج کی طاقت کے زور پر مطلوبہ ہدف حاصل کیا۔ اگر بھارت ریفرنڈم کرانا چاہتا ہے تو کشمیر میں اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ریفرنڈم کرائے۔

محمد جہانگیر خان نے بحیثیت سلطان اور موجودہ نواب آف جونا گڑھ کے اپنا مقدمہ عالمی برادری کے سامنے پیش کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بھارت کے غاصبانہ اقدامات کے خلاف عالمی برادری ان کا ساتھ دے اور وہ بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے بے نقاب کریں گے اور جونا گڑھ کا مسئلہ اجاگر کریں گے

Comments are closed.