مظفرآباد : آزاد جموں و کشمیر اسمبلی میں کشمیر راہداری قرارداد منظور کرنا بھارتی وزیر داخلہ امیت شاہ کے سامنے سرینڈر کرنے اور خونی لکیر کو مکمل سرحد میں تبدیل کرنے کے خواب دیکھنے کی ایک بھونڈی کوشش ہے۔جس کی شدید الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے۔
ان خیالات کا اظہار متحدہ جہاد کونسل کے ایک خصوصی اجلاس میں کیا گیا جس کی صدارت متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین احمد نے کی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ کرتار پور راہداری کا شاردہ پیٹھ راہداری سے موازنہ کرنازمینی حقائق سے قطعی انحراف ہے۔کرتار پور راہداری کا معاملہ بین الاقوامی سرحد سے تعلق رکھتا ہے جبکہ یہاں جموں و کشمیر کے دو خطوں کے درمیان سرحد نہیں بلکہ ایک خونی لکیر ہے جسے کنٹرول لائن کا نام دیا گیا ہے۔ اجلاس میں اس بات پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ایک طرف بھارت نے مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر کو اپنے زیر انتظام علاقے میں تبدیل کیا ہے دفعہ 370اور 35اے کو ختم کرکے ریاست کی شناخت پر منصوبہ بند حملہ کیا ہے۔ ان اقدامات کی آڑ میں ریاست کے مسلم اکثریتی کردار کو اقلیتی کردار میں تبدیل کرنے کی منظم کوششیں ہورہی ہیں،ریاست کو عملا ایک قید خانے میں تبدیل کیا جاچکا ہے۔انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ایسے میں پاکستانی حکومت نے یہ فیصلہ لیا تھاکہ جب تک ریاست کی سابقہ حیثیت بحال نہیں کی جاتی دفعہ 370اور 35اے کو بحال نہیں کیا جاتا،تب تک بھارت کے ساتھ مذاکرات نہیں ہونگے۔انہی حالات میں اگر آزاد کشمیر اسمبلی میں ایسی قرارداد آتی ہے توصاف ظاہر ہے کہ سوالات اٹھیں گے اور شکوک شبہات جنم لیں گے۔اگر چہ اس قرارداد کی کوئی قانونی حیثیت نہیں لیکن اس سے یہ تاثر ضرور گہرا ہوتا جارہا ہے کہ کہیں نہ کہیں مسئلہ کشمیر کو دفن اور کنٹرول لائن کو مستقل سرحد بنانے کی سازشیں ہورہی ہیں۔اجلاس میں خبردار کیا گیا کہ 5لاکھ سے زائد شہدا کی وارث کشمیری قیادت اور حریت پسند کشمیری عوام اس طرح کے کسی بھی منصوبے کو تحریک آزادی کشمیر کے تئیں خطرناک اور غداری کے مترادف سمجھتے ہیں،جس کی کسی بھی صورت میں اجازت نہیں دی جائیگی۔اجلاس میں آزاد کشمیر اور پاکستانی قیادت سے اپیل کی گئی کہ وہ مسئلہ کشمیر کی حساسیت کو سمجھیں اور ایسے اقدامات کرنے سے گریز کریں،جن سے ایک کروڑ سے زائد محکوم و مظلوم کشمیری عوام کے جذبات کو ٹھیس اور جدوجہد آزادی کو نقصان پہنچے کا اندیشہ ہو۔
Comments are closed.