پروفیسر نذیر شال تحریک آزادی کشمیر کے سرگرم سفیر تھے، یکجا

محمد شہباز

اسلام آباد:پروفیسر نذیر احمد شال تحریک آزادی کشمیر کے ایک متحرک اور فعال رہنما تھے۔ان کی زندگی تحریک آزاد کشمیر کی کامیابی میں صرف ہوئی ۔ان خیالات کا اظہار مقبوضہ جموں وکشمیر کے صحافیوں کی تنظیم  یونائٹڈ کشمیر جرنلسٹس ایسوسی ایشن( یکجا) نے پروفیسر شال کے انتقال پر اپنے تعزیتی بیان میں کیا ہے۔بیان میں کہا گیا کہ پروفیسر شال سرزمین کشمیر کے ایک ہونہار فرزند تھے جنہوں نے اپنی پوری زندگی بھارت کے غاصبانہ قبضے کے خاتمے کیلئے وقف کررکھی تھی۔بھارتی مظالم سے تنگ آکر 1991 میں اپنے اہلخانہ سمیت پاکستان ہجرت کی اور پھر تحریک آزادی کشمیر کے صوتی محاذ پر سرگرم رہے۔

نذیر احمد شال کشمیر پریس انٹرنیشنل  کے سربراہ کے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں جبکہ پاکستان ٹیلیوژن پر پروگرام کشمیر میگزین میں بطور مبصر شرکت کرتے تھے اس کے علاوہ مسئلہ کشمیر پر پروگراموں میں بھی بطور مہمان شریک ہوتے۔وہ بعدازاں لندن چلے گئے جہاں کشمیر سنٹر لندن کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر تعینات ہوئے۔وہ جاعت اسلامی آزاد کشمیر کے رکن بھی رہے جبکہ تحریک آزادی کشمیر کے بطل حریت سید علی گیلانی کے آزاد کشمیر میں نمائندے بھی رہے۔

پروفیسر نذیر احمد شال گزشتہ کچھ عرصہ گردوں اور سانس کے عارضے میں مبتلا اور لندن کے ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ان کی رحلت تحریک آزادی کشمیر کے سفارتی محاذ پر ایک بڑا نقصان ہے ۔یکجا نے مرحوم نذیر احمد شال کی وفات پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ تعزیت و ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ بیان میں مرحوم رہنما کی بلندی درجات کیلئے دعا کی گئی۔

Comments are closed.