تاریخ گواہ ہے کہ ظلم اپنی موت آپ مرتا ہے،سید صلاح الدین احمد

تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ ظلم کی عمر لمبی نہیں ہوا کرتی اور اپنی موت آپ مرتا ہے جبکہ سر کٹانے والے ہی تاریخ میں امر ہوتے ہیں۔ اِن شا اللہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام پر ظلم ڈھانے والے اپنے عبرتناک انجام سے ضرور دوچار ہوں گے۔

اِن خیالات کا اظہار حزب سربراہ اور متحدہ جہاد کونسل کے چیئرمین سید صلاح الدین احمد نے شہدائے سیلاں سرنکوٹ پونچھ کی یاد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ضلع پونچھ کی تحصیل سرنکوٹ کے سیلاں گاوں میں 26 برس قبل حزب کمانڈر امتیاز احمد شیخ عرف میجر گل بابر کے 19 افراد خانہ جن میں سے 12 معصوم بچے اور 4 عفت مآب خواتین شامل تھیں، بھارتی وردی پوش درندوں نے بے دردی سے شہید کئے۔ انہوں نے کہا کہ 3 اور 4 اگست 1998 کی درمیانی شب بدنام زمانہ پولیس ٹاسک فورس اور بھارتی فوجیوں کی 9 پیرا رجمنٹ سے وابستہ دہشت گرد اہلکاروں نے مشترکہ طور پر سیلاں بستی میں بندوقوں کے دہانے کھول کر مقبوضہ جموں و کشمیر کے اس مایہ ناز سپوت کے اہلخانہ کا بڑی بے دردی سے قتل عام کیا۔ شہدا میں حسن محمد ، زیتون بیگم ، شاہینہ اختر ، شوکت محمد ، سرفراز احمد ، طاہرہ پروین ، یاسمین اختر ، احمد الدین شیح ، سارہ بیگم ، زرینہ بیگم ، تسمینہ اختر ، جاوید اختر ، شگفتہ اختر ، لسہ شیخ ، زینہ بی بی ، محمد اقبال ، شاہینہ کوثر ، جبینہ کوثر اور تنویرہ شامل ہیں۔ ان معصوم شہدا کا قصورصرف یہ تھا کہ وہ ہمارے عظیم مجاہد اور سپوت کمانڈر امتیاز احمد شیخ کے اقربا تھے۔

سید صلاح الدین احمد نے کہا کہ قابض ظالم بھارتی فوجیوں اور ان کے پالیسی سازوں کا خیال تھا کہ ایسے مظالم ڈھانے کے بعد تحریک آزادی کشمیر ختم ہوجائیگی لیکن تحریک آزادی کی جدوجہد جاری ہے اور حصول منزل تک جاری رہے گی۔متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ نے معصوم شہدا کی بلندی درجات کی دعا کی اور اِس یقین کا اظہار کیا کہ اِن شہدا کا مقدس لہو رائیگاں نہیں جائیگا۔ تقریب سے نائب امیر حزب المجاہدین سیف اللہ خالد ، شمشیر خان اور تاج علی شاہ نے بھی خطاب کیا اور شہدائے پونچھ کو شاندار خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان شہدا نے واقعہ کربلا کی یاد پھر ایکبار تازہ کی۔بظاہر وقت کے یزید ابھی تک قابض ہیں لیکن تاریخ سے ثابت ہے کہ ایسے کرداروں کو تاریخ کے کوڑنے دان میں گر کر عبرت کا نشان بننا ہے۔

Comments are closed.