اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ ملکی معیشت کی بہتری کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، اگر ٹیکسز بڑھانے ہیں تو حکومت کو بھی عوام کو سہولیات دینا ہوں گی، مقامی سطح پر ٹیکسز کے حوالے سے بات چیت چل رہی ہے، کوشش کر رہے ہیں کہ نچلے طبقے پر ٹیکس کا بوجھ نہ ڈالا جائے۔
انہوں نے کہا کہ تاجر دوست سکیم متعارف کرائی ہے، تاجروں کیلئے ٹیکسیشن کے عمل کو انتہائی آسان کردیا ہے، ٹیکس نادہندگان ملک اور عوام کے ساتھ مخلص نہیں ہیں، ٹیکس واجبات کی ادائیگی سے معیشت مضبوط ہوگی، تاجر اور سرمایہ کاروں کیلئے سہولیات کی فراہمی ترجیح ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ یکم جولائی سے انڈسٹری کو 68 ارب کے ریفنڈز دیئے جا چکے ہیں، ایف بی آر کی اصلاحات پر ہر ہفتے میٹنگ ہوتی ہے، وزرائے اعلیٰ زرعی شعبے میں ٹیکس کیلئے قانون سازی لائیں گے، تنخواہ دار طبقہ مجھے کہتا ہے آپ نے ہمارے لئے کیا کیا۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ نان فائلز کا پورا لائف سٹائل کا ڈیٹا موجود ہے، ڈیٹا ہی سب سے بڑا ثبوت ہوگا، ایف بی آر سے ہراسگی ختم ہوگی، نان فائلز کو سینٹرلائزڈ طریقے سے نوٹس کئے جائیں گے، نان فائلرز کو براہ راست نوٹس نہیں بھیج سکیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایک سوال بار بار کیا جا رہا ہے کہ غریب طبقہ پر متعدد ٹیکسز لگا دیئے ہیں لیکن حکومت کیا کر رہی ہے تو میں بتانا چاہتا ہوں کہ وفاقی حکومت اپنے اخراجات سنجیدگی سے کم کرنے پر غور کر رہی ہے اور رائٹ سائزنگ کیلئے 5 وزارتوں کا جائزہ لے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 5 وزارتوں کے بعض شعبوں کا انضمام کر سکتے ہیں، کابینہ کی کمیٹی 5 وزارتوں کے معاملے پر کام کر رہی ہے، آئی ٹی اور ٹیلی کام کے انضمام پر غور کر رہے ہیں، صحت کا شعبہ صوبوں کی ذمہ داری ہے، کشمیر اور گلگت بلتستان کی وزارتیں ضم کرنے کی ضرورت ہے، ڈاکٹرعشرت حسین کا اداروں کے حوالے سے کام آگے نہیں جاسکا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کے چین کے ساتھ دوستانہ اور برادرانہ تعلقات ہیں، چین کے ساتھ توانائی پر تفصیلی بات چیت ہوئی، دورہ چین میں پانڈا بانڈ اور کول پاور پلانٹس کو مقامی کوئلے پر منتقلی کی بات ہوئی۔
انہوں نے بتایا کہ چین کے وزراء نے آئی ایم ایف سے بات چیت کو سراہا، ہمیں چین اور امریکا دونوں بلاکس کے ساتھ آگے چلنا ہے، چین نے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کی حمایت کی ہے، آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری میں چین پاکستان کی حمایت کرے گا۔
محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ مقامی یا بیرون ملک سرمایہ کاروں سے معاہدے یکطرفہ ختم کریں گے تو آگے کیسے چلیں گے، اگر میکرواکنامک استحکام نہیں لاتے کو مسائل پیدا ہوں گے، تمام سرمایہ کاری برآمدی صنعتوں کو کرنا ہوگی۔
Comments are closed.