بلے کا نشان بحال کرنے کے حوالے سے کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی ۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسی ٰ کہتے ہیں الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے۔ کیا الیکشن کمیشن اپنے خلاف فیصلہ آنے پر سرنڈر کر دے۔ من پسند عدالتوں سے رجوع کرنے سے سسٹم خراب ہوتا ہے۔ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے ،کوئی کام میں مداخلت نہیں کر سکتا۔
الیکشن کمیشن وکیل مخدوم علی خان نے کہا پارٹی آئین کے مطابق تحریک انصاف 2022 میں پارٹی انتخابات کرانے کی پابند تھی۔ انتخابات نہ کرانے پر الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو نوٹس جاری کیا۔ پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان نے کہا کہ سپریم کورٹ قرار دے چکی ہے کہ کوئی ادارہ اپنے فیصلے کے دفاع میں اپیل نہیں کر سکتا۔متاثرہ فریق اپیل کر سکتا ہے لیکن الیکشن کمیشن نہیں۔کیا ڈسٹرکٹ جج خود اپنا فیصلہ کالعدم ہونے کے خلاف اپیل کر سکتا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ڈسٹرکٹ جج عدلیہ کے ماتحت ہوتا ہے ۔ الیکشن کمیشن الگ آئینی ادارہ ہے۔ کیا الیکشن کمیشن اپنے خلاف فیصلہ آنے پر سرنڈر کر دے۔ جسٹس مسرت ہلالی نے کہا کہ چھوٹے سے گمنام گاؤں میں انتخابات کیوں کرائے گئے ۔ چیف جسٹس نے کہا لاہور ہائیکورٹ میں درخواست زیر التوا رکھ کے پشاورکیسے پہنچ گئے۔ من پسند عدالتوں سے رجوع کرنے سے سسٹم خراب ہوتا ہے ۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ ہمیں آگاہ کیا گیا عام انتخابات کی وجہ سے معاملہ فوری سماعت کا حامل ہے۔ ہمارا ویک اینڈ برباد کرنے کا شکریہ۔ مقدمے کی مزید سماعت ہفتے کی صبح 10 بجے تک ملتوی کر دی گئی۔
Comments are closed.