سپریم جوڈیشل کونسل کا جسٹس (ر) مظاہرنقوی کیخلاف کارروائی جاری رکھنےکا فیصلہ

اسلام آباد:جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی کو استعفیٰ بھی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی سے نہ بچا سکا۔  کونسل  نے  شکایات پرکارروائی جاری رکھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے نوٹس جاری کردیا۔  اجلاس میں جسٹس اعجازالاحسن کی جگہ جسٹس منصورعلی شاہ شریک ہوئے۔

اٹارنی جنرل نے جسٹس مظاہر نقوی کے استعفے سے آگاہ کرتے ہوئے استعفی کا متن پڑھا۔    اٹارنی جنرل نے بتایا کہ جو جج سپریم کورٹ سے برطرف  یا ریٹائرڈ ہو جائے اس پر سپریم جوڈیشل کونسل میں کارروائی نہیں ہوتی۔  چیف جسٹس  نے   کہاکہ جج کی برطرفی کا سوال اب غیر متعلقہ ہوچکا ہے۔  کونسل نے اب کوئی نا کوئی فائنڈنگ تو دینی ہے۔  کوئی جج سپریم کورٹ کی ساکھ تباہ کر کے استعفی دے تو کیا اس سے خطرہ ہمیں نہیں ہو گا۔ سپریم کورٹ کی ساکھ کا سوال ہے،اپنی تباہ ساکھ کی سرجری کیسے کریں گے؟

 چیف جسٹس نے کہا کہ آئین پاکستان عوام کے لیے ہے، صرف ججز اور بیوروکریٹ کیلئے نہیں۔   اٹارنی جنرل نے کہا کہ عوامی اعتماد کا شفافیت سے براہ راست تعلق ہے۔ کونسل کے سامنے سوال ہے کہ جج کے استعفے کا کارروائی پر اثرکیا ہو گا۔   جج کو ہٹانے کا طریقہ کار رولز آف پروسجر 2005 میں درج ہیں۔   سپریم کورٹ کے دو رکنی بنچ نے  جون 2023 میں فیصلہ دیا تھا کہ  جج ریٹائر ہو جائے تو اس کے خلاف کارروائی نہیں ہو سکتی۔

چیف جسٹس نے کہا کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ سپریم جوڈیشل کونسل رائے نہیں دے سکتی۔  اگر کونسل میں سے جج کا کوئی دوست کارروائی کے آخر دن  اسے  بتا دے کہ برطرف کرنے لگے ہیں  اور وہ استعفی دے  کر چلا جائے  تو کیا ہو گا۔   کونسل کا اجلاس کل ساڑھے گیارہ بجے تک ملتوی کردی۔  سپریم جوڈیشل کونسل نے خواجہ حارث کو بھی کارروائی میں شامل ہونے کا نوٹس جاری کردیا۔

Comments are closed.