اسلام آباد: صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی کا استعفیٰ منظورکرلیا
صدر مملکت نے جسٹس مظاہر نقوی کا استعفیٰ وزیرِ اعظم کی ایڈوائس پرآرٹیکل 179 کے تحت منظور کیا۔ سپریم کورٹ میں اب دو ججز کی آسامیاں خالی ہوگئی ہیں۔جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ اعزاز کی بات تھی میں لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کا جج رہا۔ تمام حالات عوامی علم میں اور پبلک ریکارڈ پر ہیں۔ میرے لیے بطور جج سپریم کورٹ عہدے پر برقرار رہنا ممکن نہیں۔ عہدے سے استعفیٰ دیتا ہوں۔
استعفے کے بعد جسٹس نقوی اب پینشن اور دیگر مراعات کے حقدار ہوسکتے ہیں۔ اگر سپریم جوڈیشل کونسل انہیں مس کنڈکٹ پر ہٹاتی تو پنشن اور مراعات سے بھی ہاتھ دھونا پڑتے۔ جسٹس مظاہر نقوی کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں دس شکایات زیر التوا ہیں۔ ان شکایات میں مس کنڈکٹ کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ جسٹس مظاہر اکبرنقوی کو دو شوکاز نوٹس جاری ہوئے ۔ ان کی کارروائی روکنے کی استدعا بھی مسترد کر دی گئی۔کونسل کی جانب سے مظاہر علی اکبرنقوی کے خلاف کارروائی کے لیے سپریم جوڈیشل کونسل کا اہم اجلاس آج ہوگا ۔
دوسری جانب جسٹس مظاہر نقوی نے شوکاز نوٹس کا جواب جمع کراتے ہوئے عائد الزامات کی تردید کی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ کونسل کسی جج کے خلاف معلومات حاصل کر سکتی ہے لیکن شکایت پر کارروائی نہیں کر سکتی ۔ کونسل کے احکامات رولز کی توہین کے مترادف ہیں،ان کے خلاف شکایات خارج اور کارروائی ختم کی جائے ۔
Comments are closed.