ایران کے ایٹمی پروگرام پر محاذ آرائی سے گریز، سفارتکاری کا راستہ اختیار کیا جائے، پاکستان

نیویارک: پاکستان نے خبردار کیا ہے کہ ایران کے خلاف “اسنیپ بیک پابندیوں” کا نفاذ سفارتکاری کو ناکام بنا دے گا۔ مزید برآں، اس سے پہلے ہی بحران زدہ خطے میں عدم استحکام میں اضافہ ہوگا۔

سلامتی کونسل میں ووٹنگ

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایرانی جوہری پروگرام اور مشترکہ جامع لائحہ عمل (جے سی پی او اے) سے متعلق قرارداد پر ووٹنگ کے بعد پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار احمد نے موقف پیش کیا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کے ایٹمی مسئلے پر محاذ آرائی سے گریز کیا جائے اور سفارتکاری کو واحد راستہ بنایا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے قرارداد کے حق میں ووٹ اس یقین کے تحت دیا کہ حل کا راستہ جبر نہیں بلکہ مذاکرات ہونے چاہئیں۔

پاکستان کے چار بنیادی اصول

سفیر عاصم نے وضاحت کی کہ پاکستان کا مؤقف چار اصولوں پر مبنی ہے

سفارتکاری کے لیے گنجائش پیدا کرنا۔

محاذ آرائی سے گریز کی ضرورت۔

جے سی پی او اے اور قرارداد 2231 کی سالمیت کا تحفظ۔

نئے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ان ستونوں کو برقرار رکھنا۔

جے سی پی او اے کی اہمیت

پاکستانی سفیر نے مشترکہ جامع لائحہ عمل (جے سی پی او اے)  کو عملی سفارتکاری کی روشن مثال قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ تمام فریقین کے خدشات کے حل کے لیے ایک متفقہ روڈمیپ فراہم کرتا تھا۔ تاہم، اس کے تعطل نے پیچیدگیوں اور باہمی الزامات کو جنم دیا جو اس کے مکمل نفاذ کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔

ایران اور آئی اے ای اے کا معاہدہ

مزید برآں، انہوں نے اس ماہ ایران اورانٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے درمیان حفاظتی اقدامات پر طے پانے والے عملی معاہدے کو مثبت پیش رفت قرار دیا۔ ان کے مطابق، اس سے معائنہ اور توثیقی سرگرمیوں کی بحالی متوقع ہے، جسے آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل نے “درست سمت میں اہم قدم” کہا ہے۔

اسنیپ بیک میکانزم پر تشویش

اسی تناظر میں، سفیر عاصم نے اسنیپ بیک میکانزم کے نفاذ پر خبردار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پابندیوں کا دوبارہ نفاذ صورتحال کو مزید پیچیدہ کرے گا، مؤقف کو سخت کرے گا اور متفقہ حل کی کوششوں کو کمزور کرے گا۔ پاکستان نے قرارداد 2231 کے تکنیکی توسیعی منصوبے کی حمایت کی تاکہ سفارتکاری کو وقت مل سکے۔

خطے میں مزید عدم استحکام کا خدشہ

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ سلامتی کونسل کو تقسیم کرنے والی ووٹنگ کی صورتحال پیدا کی گئی۔ یاد دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ایک دہائی قبل قرارداد 2231 کی منظوری کے وقت اتفاق رائے کو رہنمائی بنانا چاہیے۔
پاکستانی مندوب نے خبردار کیا کہ ایران کے قریبی ہمسایہ اور دوست کی حیثیت سے پاکستان سمجھتا ہے کہ کسی بھی غیر ذمہ دارانہ اقدام سے خطے میں مزید عدم استحکام پیدا ہوگا۔

سفارتکاری ہی واحد راستہ

مستقبل کے بارے میں بات کرتے ہوئے سفیر عاصم نے کہا کہ پرامن حل اب بھی ممکن ہے، بشرطیکہ سیاسی عزم اور عملی تعاون سامنے لایا جائے۔ ان کا کہنا تھا: “سفارتکاری نے پہلے کامیابی دلائی ہے اور یہ دوبارہ کامیاب ہو سکتی ہے۔”

پاکستان کا پیغام سلامتی کونسل کے لیے

آخر میں، انہوں نے زور دیا کہ سلامتی کونسل اس موقع کو ضائع نہ کرے۔ محاذ آرائی صرف کشیدگی کو بڑھائے گی، جبکہ مکالمہ امن کی راہ دکھاتا ہے۔ پاکستان تعاون کی حمایت جاری رکھے گا، اس یقین کے ساتھ کہ مشترکہ جامع لائحہ عمل (جے سی پی او اے) کا فریم ورک امن، سلامتی اور استحکام کو سہارا دے سکتا ہے۔

Comments are closed.