چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہےکہ اسلام آباد میں ان کے گھر پر ریڈ کی گئی ۔ نامعلوم افراد دستاویزات اور کمپیوٹر بھی لے گئے ۔ میرے اہل خانہ کو تشددکانشانہ بھی بنایا گیا۔ پولیس کاکہناہےکہ پولیس اشتہایوں کی تلاش میں ایک گھر کے سامنے پہنچی ۔ اس کے بعد معلوم ہوا یہ بیرسٹر گوہر کا گھر ہے ۔ اس کے بعد پولیس وہاں سے چلی گئی۔ تشدد اورتوڑ پھوڑ کے الزامات درست نہیں۔ پولیس نے غلطی سے بیرسٹر گوہر کے گھر چھاپا مارا۔
بیرسٹر گوہر علی خان نے روسٹرم پر آکر کہا کہ جناب چیف جسٹس ابھی اطلاع ملی ہے کہ میرے گھر میں حملہ ہوا ہے ۔ اس کے بعد وہ سماعت چھوڑ کرچلے گئے ۔ چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے کہا کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے ۔ چیف جسٹس نے فوری طور پر آئی جی اسلام آباد کو بھی سپریم کورٹ طلب کیا ۔
اسی دوران وفاقی پولیس کے ترجمان نے جاری بیان میں کہا کہ پولیس اشتہایوں کی تلاش میں ایک گھر کے سامنے پہنچی ۔ معلوم ہوا کہ یہ بیرسٹر گوہر کا گھر ہے جس کے بعد پولیس وہاں سے چلی گئی ۔ کسی پر کسی قسم کا تشدد نہیں کیا ۔
گھر کا جائزہ لینے کے بعد بیرسٹر گوہر دوبار عدالت پہنچے ۔انہوں نے چیف جسٹس کو بتایا کہ اسلام آباد ایف سیون ٹو میں ان کے گھر پر ریڈ کی گئی ۔میرے بیٹے ،بیوی اور بھتیجے کو مارا گیا۔گھر کے دروازے اورکھڑکیاں توڑ دی گئیں ۔ نامعلوم افراد دستاویزات اور کمپیوٹر بھی لے گئے۔
بعد ازاں آئی جی اسلام آباد سپریم کورٹ پہنچے اورمیڈیا سےگفتگو میں بیرسٹر گوہر کے الزامات کو مستردکر دیا۔
Comments are closed.