اسرائیلی حملے میں بچوں سمیت 10 فلسطینی شہید، فوج نے تکنیکی خرابی کا اعتراف کر لیا

غزہ: غزہ کے نصیرات کیمپ میں پانی کی تقسیم کے مقام کے قریب ایک اسرائیلی حملے میں بچوں سمیت کم از کم 10 فلسطینی شہید ہو گئے ہیں۔ العودہ ہسپتال کے مطابق شہید ہونے والوں میں 6 بچے شامل ہیں جبکہ 17 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے اس حملے کو “تکنیکی خرابی” کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ہے۔

اس واقعے کی اطلاع “ٹائمز آف اسرائیل” نے دی، جس میں بتایا گیا کہ اسرائیلی فوج کا اصل ہدف فلسطینی اسلامی جہاد موومنٹ کا ایک عسکریت پسند تھا۔ تاہم، اسرائیلی فوج کے مطابق میزائل اپنے ہدف سے کئی میٹر دور جا گرا، جس کے نتیجے میں عام شہری نشانہ بنے۔

اسرائیلی فوج کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کی ہلاکت پر افسوس ہے اور واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔

غزہ میں پانی کا بحران شدت اختیار کر گیا

العودہ ہسپتال کے ایمرجنسی ڈیپارٹمنٹ کے ایک ڈاکٹر نے بتایا کہ حملہ اس مقام پر ہوا جہاں لوگ پانی بھرنے کے لیے جمع تھے۔ غزہ میں ایندھن کی شدید قلت کے باعث پانی صاف کرنے اور نکاسی آب کے پلانٹس بند ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے شہریوں کو پانی کے حصول کے لیے مخصوص مقامات پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔

ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 58 ہزار سے تجاوز کر گئی

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، جنگ کے آغاز سے اب تک 58 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 139 افراد کو قتل کیا گیا۔ انسانی حقوق تنظیمیں اس صورتحال کو بدترین انسانی بحران قرار دے رہی ہیں۔

دوحہ میں جنگ بندی مذاکرات، لیکن امیدیں کمزور

یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب دوحہ میں 60 روزہ جنگ بندی کے لیے امریکی تجویز پر بالواسطہ بات چیت جاری ہے۔ اگرچہ گزشتہ ہفتے اس حوالے سے امیدیں بڑھ گئی تھیں، تاہم حالیہ دنوں میں دونوں فریقوں کی جانب سے ہٹ دھرمی کے الزامات نے معاہدے کے امکانات کو دھندلا دیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے ایلچی، سٹیو وٹکوف نے اتوار کو کہا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی مذاکرات کے بارے میں پر امید ہیں، لیکن زمینی حقائق کچھ اور ہی تصویر پیش کر رہے ہیں۔

محفوظ مقام باقی نہیں رہا، نقل مکانی بحران شدید

غزہ میں جاری اسرائیلی کارروائیوں کے باعث دو ملین سے زائد آبادی کو نقل مکانی کا سامنا ہے۔ مقامی باشندوں کا کہنا ہے کہ “غزہ کی ساحلی پٹی میں کوئی بھی جگہ محفوظ نہیں رہی۔” اقوام متحدہ سمیت عالمی ادارے اس بحران پر گہری تشویش کا اظہار کر چکے ہیں۔

Comments are closed.