ڈونلڈ ٹرمپ کے بھارت مخالف بیانات کے باوجود امریکا اور بھارت نے حیران کن طور پر 10 سالہ دفاعی فریم ورک معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں۔ اس معاہدے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون، ٹیکنالوجی کے تبادلے اور معلومات کے اشتراک کو مزید مضبوط بنانا ہے۔
معاہدے کی تفصیلات اور مقاصد
امریکی وزیرِ دفاع پِیٹ ہیگسیتھ نے معاہدے پر دستخط کے بعد کہا کہ یہ فریم ورک علاقائی استحکام اور مشترکہ سلامتی کے لیے ایک سنگِ میل ثابت ہوگا۔ ان کے مطابق اس معاہدے کے تحت دفاعی شعبے میں ٹیکنالوجی کے تبادلے، مشترکہ مشقوں، اور انٹیلیجنس شیئرنگ کو فروغ دیا جائے گا، جس سے دونوں ممالک کے تعلقات نئی بلندیوں کو چھوئیں گے۔
امریکی وزیرِ دفاع کا بیان
پِیٹ ہیگسیتھ نے کہا کہ “امریکا اور بھارت کے تعلقات دنیا کی سب سے اہم شراکت داریوں میں سے ایک ہیں، اور یہ فریم ورک ہمارے دفاعی تعاون کو پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط بنائے گا۔” انہوں نے اسے “مہتواکانکشی اور تاریخی” معاہدہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں ممالک کی افواج کے درمیان بامعنی اور دیرپا تعاون کا راستہ ہموار کرے گا۔
سفارتی پس منظر اور حالیہ ملاقاتیں
یہ معاہدہ اس وقت سامنے آیا ہے جب حال ہی میں امریکی وزیرِ خارجہ مارکو روبیو نے بھارتی وزیرِ خارجہ سبرامنیم جے شنکر سے ملاقات کی تھی۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات، خطے کی سلامتی، اور دفاعی تعاون کے مختلف پہلوؤں پر تفصیلی گفتگو کی تھی۔
تعلقات میں کشیدگی کے بعد بہتری
گزشتہ چند مہینوں کے دوران امریکا اور بھارت کے تعلقات میں کشیدگی دیکھی گئی تھی۔ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر 50 فیصد تجارتی محصولات عائد کیے تھے اور نئی دہلی پر روس سے تیل خریدنے کے الزامات لگائے تھے۔ اس کے علاوہ امریکا نے H-1B ویزا پر 100,000 ڈالر کی وقتی فیس عائد کی تھی، جس سے بڑی تعداد میں بھارتی متاثر ہوئے تھے۔
چاہ بہار منصوبے پر امریکی نرمی
امریکا کی جانب سے بھارت کو ایران میں واقع اسٹریٹجک چاہ بہار بندرگاہ منصوبے پر 6 ماہ کی پابندی سے استثنیٰ بھی دے دیا گیا ہے۔ یہ بندرگاہ افغانستان جیسے خشکی میں گھرے ملک تک بھارت کی رسائی کے لیے نہایت اہم ہے، جس سے خطے میں بھارت کے اسٹریٹجک مفادات کو تقویت ملے گی۔
تجزیہ و اہمیت
ماہرین کے مطابق یہ معاہدہ جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن پر اثر ڈال سکتا ہے، خاص طور پر چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے تناظر میں۔ دفاعی تعاون میں اضافہ دونوں ممالک کے لیے باہمی اعتماد کی علامت ہے، جو انڈو-پیسفک خطے میں امریکا کی اسٹریٹجک حکمتِ عملی کے لیے بھی کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔
Comments are closed.