سپریم کورٹ کی سرکاری گھروں سے قبضے ختم کرانے کیلئے وزارت ہاؤسنگ کو آخری مہلت

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے سرکاری گھروں پر کیے گئے قبضے ختم کرا کر رہائشگاہیں خالی کرانے کےلیے وزارت ہائوسنگ کو آخری مہلت دے دی۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے سرکاری گھروں پر قبضوں سے متعلق از خود نوٹس کیس سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود وزارت ہائوسنگ نے تمام قابضین سے سرکاری رہائش گاہیں خالی نہیں کرائیں۔کئی سرکاری افسران نے گھر الاٹ کرا کے کرائے پر دے رکھے ہیں۔

ایڈیشنل سیکرٹری ہائوسنگ نے بتایا کہ ہر گھر کی تصدیق کرا کے ریکارڈ عدالت پیش کیا گیا۔52گھروں کو خالی کرکے محکمانہ کارروائی شروع کردی۔گھروں کی انسپکشن کیلئے 48 ٹیمزتشکیل دی گئی تھیں۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری گھروں پر ابھی بھی قبضہ ہے۔

اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس نے کہا کہ لوگ عدالت کو وزارت ہائوسنگ سے متعلق شکایات بھجواتے رہتے ہیں۔دردانہ کاظمی نامہ خاتون کے جی 6 میں سرکاری رہائش پر قبضے کی شکایت موصول ہوئی ہے۔سرکاری رہائش گاہیں صرف سرکاری ملازمین کےلیے ہیں۔۔نجی لوگوں کےلیے نہیں۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمد  نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ جھوٹ پرمبنی ہے۔ افسران ذاتی رہائشگاہ کے باوجود سرکاری گھرالاٹ کرا لیتے ہیں۔2 ماہ میں گھر خالی نہ کرائے تو وزارت ہائوسنگ والی نوکریوں سے جائیں گے۔

 جسٹس اعجازالاحسن کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کا حکم دکھا کرماتحت عدالتوں میں زیر التوا مقدمات کوبھی ختم کرایا جائے۔وکیل سی ڈی اے نے بتایا کہ اسلام آباد پولیس نےگھروں پرقبضہ کررکھا ہے۔جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ یہ معاملہ حکومت کا ہے وہ خود حل کرائے۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وقت پروقت لیا جاتا ہے۔ پولیس کی مدد سے سرکاری گھروں پر قبضے ختم کراکے 2 ماہ میں رپورٹ پیش کی جائے۔ عدالت نے سیکرٹری ہائوسنگ کی دستخط شدہ رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 2 ماہ کےلیے ملتوی کردی۔

Comments are closed.