پاکستان کے ایوانِ بالا سینیٹ کی 48 نشستوں پر دو اپریل کو ہونے والے انتخابات کے لیے 147 امیدوار میدان میں آ گئے ہیں۔
سینیٹ کی خالی ہونے والی 48 نشستوں میں 29 جنرل نشستیں ہیں جن میں ہر ایک صوبے کی سات، سات جب کہ ایک جنرل نشست اسلام آباد کی ہے۔
جنرل نشستوں پر 81 امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے ہیں جب کہ ٹیکنوکریٹ/ علماء کی کل نو نشستوں پر 34، خواتین کی آٹھ نشستوں پر 26 اور اقلیت کی دو نشستوں پر چھ امیدوار مقابلے کے لیے سامنے آئے ہیں۔
سینیٹ انتخابات کے شیڈول کے مطابق 19 مارچ تک امیدواروں کے کاغذاتِ نامزدگی کی جانچ پڑتال ہوگی۔ نامزدگی منظور یا مسترد ہونے کے فیصلوں کے خلاف اپیلیں 21 مارچ تک جمع ہوسکیں گی۔
دو اپریل کو سندھ اور پنجاب اسمبلی کے اراکین اپنی اپنی اسمبلی ہال میں 12، 12 سینیٹرز کے انتخابات کے لیے ووٹ کا حق استعمال کریں گے جب کہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان اسمبلی کے اراکین اپنی اپنی اسمبلی ہال میں 11، 11 سینیٹرز کے انتخاب کے لیے ووٹ ڈالیں گے۔
قومی اسمبلی ہال میں دو اپریل کے دن قومی اسمبلی کے اراکین دو سینیٹرز کے انتخاب کے لیے ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔
انتخابات کے بعد سینیٹ کا اجلاس طلب ہو گا اور نو منتخب اراکینِ سینیٹ بطور رکن حلف اٹھائیں گے۔ اس طرح سینیٹ کا ایوان 100 اراکین سے بھی کم ہوکر 96 کا ہوجائے گا۔
واضع رہے کہ قبائلی علاقے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے بعد سینیٹ کی چار نشستوں پر آئین کے تحت انتخاب نہیں ہو رہا جس کے باعث سینیٹ کا ایوان 100 کے بجائے 96 ارکان کا ہو جائے گا۔
دو اپریل کو منتخب ہونے والے سینیٹ اراکینِ سمیت 96 ارکین سینیٹ چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخابات میں خفیہ رائے شماری کے ذریعے ووٹ کا حق استعمال کریں گے۔
Comments are closed.