پنجاب کے شہر گوجرانوالہ کی مقامی عدالت نے توہینِ مذہب کے مبینہ الزام پر ایک طالب علم کو سزائے موت جب کہ جرم میں شریک دوسرے طالب علم کو کم عمر ہونے کے باعث دو بار عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
گوجرانوالہ کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ظفریاب چدھڑ کی جانب سے جاری کیے گئے فیصلے کے مطابق سزا پانے والے ایک فرد کی عمر 22 سال جب کہ دوسرے کی عمر 13 سال ہے۔
توہینِ مذہب کا جرم ثابت ہونے پر 22 سالہ فرد کو موت کی سزا جب کہ دوسرے ملزم کو نابالغ ہونے کے باعث دو بار عمر قید کی سزا دی گئی ہے۔
جج ظفریاب چدھڑ نے کیس کا ابتدائی فیصلہ رواں ہفتے ہی سنایا تھا جس کا تحریری فیصلہ جمعے کو جاری کیا گیا ہے۔
توہینِ مذہب کے مرتکب دونوں افراد طالب علم بتائے جاتے ہیں جن کے خلاف 2022 میں لاہور کے تھانہ ایف آئی اے سائبر کرائم میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
مقدمے کو عدالتِ عالیہ لاہور کے حکم پر گوجرانوالہ کی مقامی عدالت منتقل کیا گیا تھا جہاں عالت نے مقدمے کی سماعت مکمل کر کے ملزمان پر توہینِ مذہب کا جرم ثابت ہونے پر فیصلہ جاری کیا ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق مرکزی بالغ ملزم کو تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 295 سی کے تحت سزائے موت اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزائیں دی گئی ہیں۔
عدالتی فیصلے کے مطابق ملزم کو تعزیراتِ پاکستان کی دفعہ 295 اے کے تحت پانچ سال قید بامشقت اور توہینِ مذہب کا جرم ثابت ہونے پر دفعہ 298 سی کے تحت تین سال قید بامشقت کی سزائیں بھی کاٹنا ہوں گی۔
Comments are closed.