یمن میں کشتی ڈوبنے سے300 غیرقانونی تارکین وطن کی ہلاکت کا اندیشہ

اقوام متحدہ کے عہدیدار کا کہنا ہے کہ یمن کے ساحل کے قریب کشتی ڈوبنے سے 300 غیرقانونی تارکین وطن کی ہلاکت کا خدشہ ہے، یہ حادثہ افریقا کی طرف غیرقانونی نقل مکانی کا واضح ثبوت ہے۔

اقوام متحدہ کے عہدیدار ڈیوڈ گریسلی نے انکشاف کیا ہے کہ حال ہی میں یمن کے ساحل سے ٹکرانے والی ایک کشتی جس پر 300 غیرقانونی تارکین وطن سوار تھے ڈوب گئے ہیں۔ ڈوبنے والے افراد کی تلاش جاری ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ یمن کے قریب غیرقانونی تارکین وطن کی کشتی کو حادثہ نہ صرف غیرقانونی نقل مکانی کا واضح ثبوت ہے اس سے افریقی ممالک کی طرف نقل مکانی کے خطرات کا بہ خوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔

اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر ڈیوڈ گریسلی نے کہا کہ تارکین وطن کا بحران یمن میں پہلے سے بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر دبا میں اضافہ کر رہا ہے۔رواں ماہ جنوبی یمن میں لحج گورنری میں واقع راس العار کے ساحل پر لہروں نے غیر قانونی افریقی تارکین وطن کی 150 سے زیادہ لاشیں پھینک دی تھیں۔

یہ ساحل قرن افریقہ سے یمن جانے والے تارکین وطن کی اسمگلنگ کے لیے جانا جاتا ہے۔ یہ آبنائے باب المندب کے مشرق میں واقع ہے۔ اس کی چوڑائی 20 کلومیٹر ہے جو یمن افریقی ملک جبوتی کوایک دوسرے سے الگ کرتا ہے اور بحر احمر کو خلیج عدن سے ملاتا ہے۔

Comments are closed.