گزشتہ دہائی کے دوران اٹلی جانے والے سمندری راستے پر 3,500 مہاجر بچے ہلاک ہو چکے ہیں: یونیسیف

میڈرڈ– شمالی افریقہ سے اٹلی جانے والا مہاجرین کا خطرناک سمندری راستہ گزشتہ دس سالوں میں تقریباً 3,500 بچوں کی جان لے چکا ہے، یعنی تقریباً ہر دن ایک بچہ اس خطرناک سفر میں اپنی جان گنوا بیٹھتا ہے۔ یہ اعداد و شمار اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے یونیسیف کی تازہ رپورٹ میں سامنے آئے ہیں۔

یونیسیف نے اس المیے کے تدارک کے لیے فوری سیاسی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق، بحیرہ روم کے وسطی راستے پر اب تک 20,800 سے زائد افراد ہلاک یا لاپتا ہو چکے ہیں، لیکن ادارے کا ماننا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ کئی حادثات رجسٹر ہی نہیں ہو پاتے اور لاشوں کی شناخت ممکن نہیں ہو پاتی۔

بچے اس مہاجرت کے سفر میں سب سے زیادہ کمزور طبقہ ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، ہر دس میں سے سات بچے اکیلے سفر کرتے ہیں۔ یونیسیف کی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ نصف سے زائد بچوں کو جسمانی تشدد کا سامنا کرنا پڑا جبکہ ایک تہائی کو زبردستی حراست میں بھی رکھا گیا۔

یونیسیف کی یورپ میں مہاجرین و پناہ گزینوں کی کوآرڈینیٹر رجینا ڈی ڈومینیس نے کہا کہ ایک دہائی قبل ایک کشتی حادثے میں ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کے باوجود آج بھی صورتحال ویسی ہی ہے۔ اگرچہ یورپی یونین کا حالیہ مائیگریشن اینڈ اسائلم پیکٹ ایک پیش رفت ضرور ہے، لیکن یہ کافی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتوں کو بین الاقوامی اور قومی قوانین کے تحت بچوں کے حقوق اور ان کے بہترین مفاد کا تحفظ کرنا ہوگا۔ بچوں کے حقوق سرحدوں یا ساحلوں پر ختم نہیں ہوتے، وہ بچوں کے ساتھ سفر کرتے ہیں۔

یونیسیف نے زور دیا ہے کہ سمندر میں تلاش و بچاؤ کی کارروائیوں کو وسعت دی جائے اور زمین پر پہنچنے والے بچوں کو فوری، مکمل اور محفوظ امداد فراہم کی جائے۔ خاص طور پر اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بچے کو امیگریشن سینٹر میں قید نہ کیا جائے، چاہے وہ کسی بھی قانونی عمل کا سامنا کر رہا ہو۔

Comments are closed.