پاکستان میں کئی اسلامی ممالک کے مقابلے میں حقیقی جمہوریت موجود ہے، شاہ محمود قریشی

لندن: وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان میں دوسرے کئی اسلامی ممالک کے مقابلے میں حقیقی جمہوریت موجود ہے۔ خواتین کی نمائندگی سول سروس، قانون اور دیگر تمام شعبہ جات میں خاصی بڑھی ہے۔

لندن میں دولت مشترکہ کے غیرمعمولی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود کا کہنا تھا کہ پاکستان 27 لاکھ افغان مہاجرین کو پناہ دیئے ہوئے ہے جو کہ مہاجرین کے حوالے سے دنیا بھر میں بہت بڑا نمبر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پالیسیوں کا محور عوام ہیں۔ خطے میں امن اور استحکام پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں۔

 وزیرخارجہ نے حکومت کی ترجیحات اور مقاصد پر بھی روشنی ڈالی، ان کا کہنا تھا کہ حکومت سرمایہ کار دوست اور کاروبار میں آسانی کا ماحول فراہم کرنے کے عزم پر کاربند ہے۔ بیس کروڑ سے زیادہ افراد کی مارکیٹ کے ساتھ پاکستان ایک ابھرتی ہوئی معیشت ہے۔ جس میں پینسٹھ فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ہنرمند افرادی قوت کے خزانے کے طورپر دستیاب ہے۔

وزیر خارجہ نے سی پیک کوعلاقائی ترقی اور شرح نمو میں اضافے اور خوشحالی کا پلیٹ فارم قرار دیا، دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی کامیابیوں پر بھی روشنی ڈالی، سابقہ فاٹا کے خیبر پختونخوا میں ضم ہونے کا بھی ذکر کیا۔

 ان کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ سابقہ فاٹا کو صوبائی اسمبلی میں نمائندگی بھی دی گئی ہے، اور علاقے کی سماجی واقتصادی ترقی کے لئے ایک سو باون ارب روپے کی خطیر رقم رواں بجٹ میں خاص طورپر مختص کی گئی ہے۔  ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام نے دو ہزار اٹھارہ عام انتخابات میں کرپشن کی لعنت سے نمٹنے کا واضح مینڈیٹ دیا ہے۔ ہم اس کاوش میں بین الاقوامی برادری کی حمایت کے خواہاں ہیں۔

بعد ازاں دولت مشترکہ کے مرکزی سیکریٹریٹ آمد پر برطانیہ  میں پاکستان کے ہائی کمشنر نفیس ذکریا اور سفارت خانے کے اعلیٰ حکام نے وزیر خارجہ کا خیر مقدم کیا، شاہ محمود قریشی نے تصویری نمائش کا معائنہ کیا اور اس کے انعقاد کو سراہا۔

ان تصاویر میں پاکستان کے  وزیراعظم لیاقت علی خان اور بیگم رعنا لیاقت علی کی کامن ویلتھ کے پہلے اجلاس میں شرکت کی تصاویر سمیت اہم یادگار تصویریں شامل ہیں۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی دولت مشترکہ سیکرٹریٹ میں دیگر ممبر ممالک کے وزرائے خارجہ سے غیر رسمی ملاقاتیں بھی کیں اور دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔

Comments are closed.