مخصوص نشستوں کا عدالتی فیصلہ آئین کے آرٹیکلز سے باہر جا کر لکھا گیا: عطاء تارڈ

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ مخصوص نشستوں کے فیصلے کے 15 دن گزرنے کے باوجود تفصیلی فیصلہ نہیں آیا، مخصوص نشستوں کے معاملے میں اس جماعت کو ریلیف دیا گیا جو درخواست گزار ہی نہیں تھی۔

انہوں نے بتایا کہ معزز جج صاحبان نے کہا 15 روز گزرنے کے باوجود تفصیلی فیصلہ کیوں نہیں آیا، سپریم کورٹ کے دو جج صاحبان نے بہت کارآمد نکات اٹھائے ہیں، معزز جج صاحبان کے اٹھائے گئے اعتراضات کا جواب آنا بہت ضروری ہے، یکطرفہ ریلیف دینے سے غلط تاثر پیدا ہوگا۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سپریم کورٹ کے ججز کہہ رہے ہیں کہ اس فیصلے پر عملدرآمد کرانے کیلئے آئین کے آرٹیکل کو معطل کرنا پڑے گا، کیا یہ فلور کراسنگ ہوگی کہ سنی اتحاد کونسل کے ارکان اٹھ کر پی ٹی آئی کی نشستوں پر بیٹھیں گے؟ کیا یہ آرٹیکل 62 اور 63 کی خلاف ورزی نہیں ہوگی؟

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ کیا مستقبل میں بھی اس فیصلے کو جواز بنا کر فلور کراسنگ ہو سکتی ہے اور کوئی بھی رکن اسمبلی پارٹی تبدیل کر سکے گا؟ 2 ججز کے اختلافی نوٹ نے اکثریت کے فیصلے پر بہت بڑا سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز مخصوص نشستوں سے متعلق کیس میں سپریم کورٹ کے ججز نے اقلیتی فیصلہ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پی ٹی آئی کو ریلیف آئین کے برعکس دیا گیا، فیصلے کی روشنی میں آئین کے آرٹیکل 51، 63 اور 106 کو معطل کرنا ہوگا۔ 

Comments are closed.