ڈیڈ لائن میں وزیراعظم کا استعفیٰ نہ آنے پر مولانا فضل الرحمان کا پلان بی سامنے آ گیا

اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے استعفیٰ نہ دینے جانے کی صورت میں آزادی مارچ کے پلان بی پر غور شروع کردیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مولانا فضل الرحمان کی زیرصدارت پارٹی کا طویل مشاورتی اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں وزیراعظم کو مستعفی ہونے کے لیے دی گئی 2 روزہ مہلت کے بعد آئندہ کی حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال اور کشمیر ہائی وے پر دھرنا جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان کے آزادی مارچ کے پلان بی کے مطابق اسلام آباد لاک ڈاون، ملک گیر پہیہ جام اور شٹر ڈاون شامل ہے، ڈی چوک جانے اور چند روز بعد واپسی کا آپشن بھی زیر غورآیا۔جے یو آئی سربراہ نے ناکامی کے ساتھ واپس جانے کا آپشن مسترد کردیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ وزیراعظم کومستعفی ہونے کیلئے دی گئی ڈیڈلائن میں ایک دن کی توسیع کا امکان ہے اور مزید مشاورت کے لیے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اس حوالے سے اکرم خان درانی کو قائدین سے رابطوں کو ٹاسک سونپا گیا ہے۔پارٹی اراکین نے کسی بھی نوعیت کے حتمی فیصلے کا اختیار مولانا فضل الرحمان کو دیدیا ہے۔

سینیٹر طلحہ محمود کی جانب سے دیگر سیاسی جماعتوں، تاجروں اور سماجی تنطیموں سے رابطوں پر بریفنگ دی گئی جب کہ کامران مرتضی نے قانونی و آئینی نکات سے آگاہ کیا۔

اجلاس میں کارکنوں میں پائے جانے والے جذبات سے متعلق بھی امور پر غور کیا گیا، گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر پارٹی رہنماوں نے دھرنے کے شرکاء میں وقت گزرا تھا اور دھرنے میں پائے جانے والے کارکنوں کے جذبات پر صوبائی امراء کو تفصیل سے آگاہ کیا تھا۔

Comments are closed.